عدالتی فیصلے مذاق !

پنجاب حکومت کا رویہ مجموعی طورپر یہی ہے کہ عدالت کچھ بھی کہتی رہے، اسے کوئی پرواہ نہیں ہے
باہمی تعاون سے ہی ملک کی ترقی یقینی ہے اور یہی ہمارے قومی اتحاد کی بنیاد بھی ہے

خبردرخبر(482)
شمس تبریز قاسمی
ستلج جمنا لنک (ایس وائی یل) کیس میں پنجاب حکومت نے جس طرح سپریم کورٹ کے احکامات کا مذاق اڑایا ہے، وہ تشویش کا موضوع ہے،کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریاستی حکومت کے پنجاب ٹرمنیشن آف معاہدہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا تھا، فیصلے کا پیغام یہ تھا کہ ستلج جمنا لنک کے نالے بنیں گے، جس سے ہریانہ کو پانی ملے گا، اس پر پنجاب کے اقتدار اور حزب اختلاف کے سیاستدانوں نے جس طرح کا رد عمل دیا، وہ حیران کر دینے والاہے۔
فیصلے سے ناراض پنجاب کانگریس کے تمام 42 ممبران اسمبلی نے اسمبلی سے استعفی دے دیا، اس کے بعد حکومت نے منگل کو ایس وائی یل نہر پروجیکٹ کے لئے تحویل میں کی گئی زمین کو مفت کردیا، یہ زمین اب تک پنجاب حکومت کے پاس تھی، اس کے ساتھ ہی کابینہ نے یہ فیصلہ بھی لیا کہ یہ ساری زمین کسانوں کو بغیر کسی لاگت کے لوٹا دی جائے گی، پنجاب حکومت کا رویہ مجموعی طورپر یہی ہے کہ عدالت کچھ بھی کہتی رہے، اسے کوئی پرواہ نہیں ہے۔
کچھ ہی دنوں پہلے کاویری تنازعہ میں بھی کورٹ کے فیصلے کو ماننے میں کرناٹک گورنمنٹ نے نا راضگی ظاہر کی تھی، پر اس طرح اس سے صاف انکار نہیں، پنجاب حکومت نے تو ساری حدیں پار کر دی ہیں، وہاں الیکشن سر پر ہیں، اس لئے حکمراں فریق اور حزب اختلاف، دونوں اپنے کو ریاست کا سب سے بڑا حقدار ثابت کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس چکر میں انہوں نے ان تمام اقدار کی خلاف ورزی کردی، جسے ملک نے طویل جدوجہد کے بعد تیار کیا ہے، یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہماری وفاقی نظام میں تمام ریاستوں کو کافی حد تک خود مختاری حاصل ہے، لیکن یہ مطلق نہیں ہے، ملک کے مفاد کے کئی مسائل پر مرکز کی اجارہ داری ہے، مرکز کی کردار ریاستوں کے درمیان تال میل بنا کر چلنے والے ولی ہے، جس کا مقصد سب کو برابر وسائل اور ترقی کے مواقع فراہم کرانا ہے۔
بھارت جیسے وسیع ملک میں وسائل کی تقسیم غلط نہیں ہے،کسی کے پاس ایک ہی چیز ہے تو کسی کے پاس دوسری، ایسے میں باہمی تعاون سے ہی ملک کی ترقی یقینی ہے، ہمارے قومی اتحاد کی بنیاد بھی یہی ہے، لیکن ادھر کچھ عرصے سے ریاستوں میں وسائل کی تقسیم کو لے کر تنازعہ ہونے لگے ہیں، ریاستیں پورے ملک کے بجائے صرف اپنے بارے میں سوچنے لگی ہیں، ان دو ممالک کی طرح، بلکہ اس سے بھی زیادہ ترشی اور تلخی پیدا ہونے لگی ہے اور ایسالگتاہے ملک کے دور ریاستیں دوشمن ملک کی طرح اپنا رویہ اپناتی ہیں۔

SHARE