ڈاکٹر عزیز برنی
ملک اقتصادی دیوالیہ پن کاشکار ہے اور ہم چپ ہیں ۔
آخر کر ہی کیا سکتے ہیں جو آواز اٹھا رہے ہیں ان پرسیاست کرنے اور کالا دھن رکھنے کا الزام ہے۔
ہم ہندوستانی حیران اور پریشان ہیں ان حالات کے خلاف آواز اٹھائیں یا بینک کی لائن میں لاٹھی کھا کر مر جائیں ،یا بچو کو دو وقت کا کھانا کھلائیں ۔
میڈیا میں ہر کوئی آئی بی این توبن نہیں سکتاہے اور اسلئے نوٹ بندی کو صحیح قرار دینا اور مودی کے شان میں قصیدہ پڑھنامجبوری ہے ملک کے حالات کیا ہیں ایک مثال کے ساتھ۔
ایک مولانا بہت شاندار بکرا خرید کرلائے کسی لٹیرے کی نظر پڑ گئی کہا مولانا سے بکرا چھیننا ہے چاہے کچھ بھی کر نا پڑے ساتھی لٹیرا بولا چھیننے کی کیا ضرورت ہے ایسے ہی مل جائے گا بس آٹھ دس لوگوں کا انتظام کرو جو مولاناکو روک کر کہے بڑا اچھا کتا لائے ہو پھر دیکھو مفت میں یہ بکرا تمہارا ہوگا۔لٹیرے نے یہی کیا راستے میں اپنے آدمی کھڑے کر دیے ۔مولانا کو روک کرکہتے ہیں۔ بڑا خوبصورت کتا لائے ہیں کہاں سے لیامولانا کہتے کتا نہیں بکرا ہے وہ مولانا پر ہنستااور چل دیتا
یہی بابر بار ہوتا رہامولانا کو غصہ آنے لگا اور خود پر افسوس بھی۔صبح سے یہی ہو رہا تھا اب ظہر کی اذان ہونے والی تھی پھر ایک شخص ملا اور وہی جملہ۔واہ کیا شاندار کتا ہے مولانا کیا اسے مسجد میں لے کر جائینگے ۔مولانا نے مایوسی اور افسردگی سے کہا بھائی لینے تو بکرا گیا تھا دینے والے نے دھوکے سے کتا تھما دیا اب تو اسے لے جا میں اسکا کیا کرونگا ۔اس طرح مفت میں لٹیرے کو شاندار بکرا مل گیا ۔اس وقت کچھ میڈیا اور مودی کے کچھ فرماں بردار یہی کر رہے ہیں۔بکرے کو کتا بتا کر سارے بکرے اپنے(نوٹ ) اپنے پاس جمع کر رہے ہیں ۔مودی کے سروے رپورٹ کہ رہی ہے کہ 90%سے زیادہ لوگ خوش ہیں جنکے خاندان کے لوگ مر رہے ہوں وہ خوش ہیں جنہیں اپنے عزیزو ں کے ہاسپٹل سے لاشیں نہیں مل رہی ہیں وہ خوش ہیں جو اپنی ایمانداری کی بھیک کی طرح بینک سے نہیں لے سکتے ہیں وہ خوش ہین جن کی شادیاں ٹوٹ گیءں وہ سب خوش ہیں جو کل تک خوشحال تھے وہ آج بھکاری بن گئے وہ خوش ہیں کل ملک کا سارا مسلمان دہشت گرد تھاکچھ لوگ خوش تھے آج ملک کا ہر شہری بے ایمان ہے کالا دھن رکھتا ہے کچھ لوگ یہ ثابت کر کے خوش ہیں کہ یہی تو پیمانہ ہے دیش بھکتی کابھوک سے مار دو اور کہلواو ہم دہشت گرد ہیں ۔مودی نے کنگال کر دیا ہم بہت خوش ہیں کاش آنکھیں کھل جاتی آپ کی۔
گجرات میں بے گناہوں کی لاشیں دیکھ کر وہ قتل عام تھا دیش بھکتی نہیں یہ کلی دیکھتی ہے دیش بھکتی نہیں ہندوستان کا ہر شہری بے ایمان نہیں کالا دھن کیا بچوں کا پیٹ بھرنیکے لئے سفید دھن بھی نہیں رکھتا وہ بد عنوان نہیں اس پر یہ الزام مت لگاو جو بے ایمان ہیں انکی لسٹ تمھارے پاس ہے ان کے دروازے پر جاو بخشدو ۔ہندوستان کو اس سے خطا ہوئی تمہیں چن لیا بہت سزا پا لی اس۔خطا کی اب بخش دو ایسا نہ ہو یہ چنگاری جوالا مکھی بن جائے ملک پھر 1857 کاشکار ہو جائے ۔(ملت ٹائمز)
کالم نگار عالمی شہرت یافتہ صحافی ،بیباک مصنف اور راشٹریہ سہارا اردو کے سابق گروپ ایڈیٹر ہیں )





