سپریم کورٹ نے فیک نیوز، نفر آمیز خبر اور ملک مخالف مواد پر روک لگانے کے لیے نظام تیار کرنے کی عرضی پر ٹوئٹر اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے
واشنگٹن: سپریم کورٹ نے فیک نیوز، نفر آمیز خبر اور ملک مخالف مواد پر روک لگانے کے لیے نظام تیار کرنے کی عرضی پر ٹوئٹر اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ معاملہ کو ایک دیگر عرضی کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر نگرانی کے لیے سپریم کورٹ میں مئی 2020 میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں ٹوئٹر پر مواد کی جانچ کرنے کے لیے نظام تیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ فرضی خبروں اور فیک اکاؤنٹ سے اشتعال انگیز پیغامات کے ذریعے معاشرے میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ یہ عرضی بی جے پی لیڈر وینیت گوینکا نے دائر کی ہے۔ عرضی گزار نے کہا ہے کہ مشہور افراد اور معزز شخصیات کے نام پر سیکڑوں فرضی ٹویٹر ہینڈل اور بوگس فیس بک اکاؤنٹ موجود ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرضی ٹویٹر ہینڈل اور فیس بک اکاؤنٹس آئینی افسران اور مشہور شہریوں کی اصل تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام لوگ ٹویٹر ہینڈل اور فیس بک اکاؤنٹ سے جاری کردہ ایسے پیغامات پر یقین کر لیتے ہیں۔
سرکار اور عہدیداروں کے اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا ٹوئٹر
ادھر، مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر بیشتر ممالک میں سرکار اور عہدیداروں کے آن لائن اکاؤنٹس کی شناخت کرے گا۔ ٹویٹر نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا ’’اگست 2020 میں ہم نے دو اضافی زمرے میں اکاؤنٹس کو وسعت دی ہے۔ پہلا اہم سرکاری عہدیداروں کے اکاؤنٹس اور دوسرا ریاست سے وابستہ میڈیا اداروں سے متعلق اکاؤنٹس۔ اس ابتدائی کارروائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ممبروں میں نمائندگی والے ممالک کے اکاؤنٹس شامل ہیں‘‘ ۔
کمپنی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹویٹر 17 فروری سے جی 7 ممالک میں اس کو وسعت دے گا۔ گزشتہ سال اگست میں ٹویٹر نے پہلے مرحلے میں چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ کے آن لائن عام اکاؤنٹس کی شناخت کی تھی۔ اگلے ہفتے دوسرے مرحلے میں کینیڈا، کیوبا، ایکواڈور، مصر، جرمنی، ہونڈوراس، انڈونیشیا، ایران، اٹلی، جاپان، سعودی عرب، سربیا، اسپین، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جائے گی۔






