زاہدہ محبوب ،کرلا ممبئی
مجھے اچھے سے یاد ہے، 2020 کا وہ لاک ڈاؤن اور رمضان المبارک کا مہینہ۔ کبھی زندگی میں نہ سوچا تھا، کہ کبھی ایسے بھی دن بھی آجائیں گے ،اس طرح سے بھی رمضان المبارک گزارنا پڑے گا۔ ذہن پیچھے کو دوڑتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا۔ جب ر مضان المبارک کی آمد پر مسجدیں عبادت گزاروں سے بھری رہتی تھیں، آج انہی دروازوں پر قفل چڑھا ہوا ہے۔ جہاں کبھی مسجدوں میں تراویح کی نماز میں صفیں در صفیں بچھتی تھیں۔ آج وہ کرونا وائرس کے سبب تمام مساجد ویران ہوچکی ہیں۔ مرد حضرات اپنے سارے کام تراویح سے پہلے نپٹاکر مسجد میں پہنچنے کی دوڑ لگایا کرتے تھے اس کی اب ضرورت ہی نہ رہی۔
مجھے آج بھی یاد ہے جب وہ اپنے بھائی کے ساتھ مسجد میں سحری اور افطاری کے پارسل باندھنے جایا کرتا تھا ۔ چند لوگ مسجد میں تراویح کی نماز کے بعد یہ کام انجام دیتے تھے۔ جس میں حامد بھی شامل تھا ۔ سحری کا پارسل رات کے دو بجے تک باندھا جاتا تھا۔ تب حامد سوچ میں پڑ جاتا کے واقع رب اپنے بندوں کی کیسے کیسے مدد کرتا ہے۔ وائرس کے طوفان میں بھی میرے پیارے رب نے مجھے ہمت دی ۔کہ اس طوفان میں پارسل باندھنے کا کام کرے گا کون تب مجھے احساس ہوا کہ رب نے شاید پھر سے مجھے اس کام کے لئے پسند کیا۔ مجھے اس کام کے لئے اپنے گھر سے اجازت بھی مل گئی تھی۔ مجھے کھانے کے پارسل باندھنے میں بڑا مزا آتا لیکن جب یہ پارسل ضرور ت مندوں میں بانٹا جاتا ہے تو پھر یہ مزے والی کیفیت آنکھوں کو بِھگا جاتی۔ قطار یں دو بجے رات سے شروع ہوتی تو چار بجے رات تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ ضرورت مندوں کی یہ حالت دیکھ کر میں اکثر سوچ میں پڑ جاتا تھا ۔
رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں جہاں اللہ کی نعمت و برکت تقسیم کی جاتی ہیں۔ اور ہم دنیا والے ایک ایک چیز کو محروم ہوگئے ہیں۔ اس طرح رمضان منا رہے ہیں۔ تب میری اماں مجھ سے کہتیں کہ اللہ کی رضا میں راضی رہنا چاہیے۔ یہ آزمائشیں ہیں جو غافل انسانوں کو اپنے پیارے رب کے قریب کرنے آئی ہیں ، جب بھی اماں کے ساتھ صبح صبح بازار گیا تو لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھ کر حیران رہ گیا جب تک میرا نمبر آتا تب تک کئی بار ایسا بھی ہوتا کہ سامان ختم ہو جاتا تھا۔ میں کئی دفعہ لاک ڈاؤن میں تیل کی دکان کے سامنے قطار میں کھڑا رہا اور ماں کو افطاری کے سامان کے لئے دوسری قطار میں کھڑا دیکھتا تو آنکھیں آسمان کی جانب اٹھاکر دونوں جہاں کے رب سے التجا کی ۔ اے اللہ !!! ہم پر رحمت کی بارش کردیجئے-
دل ہی دل اس بات کا احساس ہوا کہ اللہ کی مصلحت کو ہم سمجھ نہیں سکتے دل کو خوشی ہو رہی تھی کہ پہلے ماہ رمضان میں اماں جو آخری عشرے میں مغرب کی نماز سے فارغ ہو جاتی تو میری بہن نجمہ کو ساتھ لے کر شاپنگ کے لئے جاتی تھیں۔ لیکن اس رمضان میں اماں کو بازار کا رخ کرتے ہوئے نہیں دیکھا عبادت میں مصروف دیکھا جو وقت وہ شاپنگ میں گزارتی تھیں وہ وقت اب اللہ کے لئے وقف کررہی ہیں۔ اماں کو رو رو کے دعائیں مانگتے ہوئے میں نے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھا۔
اللہ کے فضل و کرم سے اب پھر سے 2021 میں رمضان المبارک مبارک کی آمد کو کچھ ہی دیر بچے ہیں ۔ اللہ سے میری یہ دعا ہے کہ آنے والا رمضان ہمار ے لئے اللہ کے وصل کا ذریعہ بن جائے۔ خیر وعافیت کے ساتھ کرونا وائرس جیسی وبا سے کل امت مسلمہ محفو ظ ہوجائے ۔لوگ امن و امان سے ماہِ مبارک کے خیر سے فیضیاب ہوں ۔ بیمار اور پریشان حال لوگ شفایاب ہوں اور اللہ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔ ثم آمین ۔