پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے اپنے ایک بیان میں تیلنگانہ میں 16 تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سخت اعتراض جتایا ہے۔
یہ انتہائی سنگین امر ہے کہ جمہوری طور پر منتخب ایک ریاستی حکومت اس بڑی کاروائی کے ذریعہ تنظیموں پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ اس متنازعہ فیصلے کے پیچھے بتائی گئی وجوہات مبہم ہیں اور اس سے یہ شک مضبوط ہوتا ہے کہ یہ محض سیاسی مخالفین کے خلاف ریاستی حکومت کی انتقامی کاروائی ہے۔ کسی بھی جمہوری ملک میں ریاستی یا مرکزی حکومتوں کی پالیسیوں کی جمہوری مخالفت کے تئیں برداشت کا رویہ ہونا چاہئے۔
پاپولر فرنٹ کا ماننا ہے کہ خیالات کے خلاف طاقت سے نہیں لڑا جا سکتا۔ معاشرے میں جمہوری طریقے سے کام کرنے کی گنجائش نہ دینا ہمارے جمہوری اقدار پر سے لوگوں کا اعتماد کھو دے گا۔ اگر حکومت کے پاس کسی فرد یا تنظیم کے خلاف کسی بھی طرح کی غیرقانونی سرگرمی کا ثبوت ہے، تو اسے اس کے خلاف مقدمہ دائر کرکے عدالت میں حاضر کرنا چاہئے اور اپنے دعوے کو ثابت کرنا چاہئے۔ لیکن ایسا نہ کرکے اس قسم کی ظالمانہ کاروائی کرنا ایک پریشان کن معاملہ ہے اور یہ ایک جمہوری معاشرے کے لئے نقصان دہ ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ گرچہ تیلنگانہ کے عوام نے بی جے پی کو صرف ایک سیٹ دے کر پوری طرح مسترد کر دیا ہے، لیکن ٹی آر ایس حکومت سماجی تنظیموں اور شہری حقوق کی جماعتوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں بی جے پی کی مرکزی حکومت کی طرح ہی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے۔ پاپولر فرنٹ تیلنگانہ حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتی ہے۔