واشنگٹن(ملت ٹائمز۔ایجنسیاں)
امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد سے ہیلری کلنٹن کے حامیوں کی طرف سے واویلا کیا جا رہا ہے کہ روس ان نتائج پر اثرانداز ہوا ہے اور اس نے ڈونلڈٹرمپ کی فتح کی راہ ہموار کی ہے۔ روس کے سائبراٹیک کے ذریعے بھی الیکشن نتائج پر اثرانداز ہونے کی افواہیں گردش میں ہیں تاہم اب امریکی خفیہ ایجنسی کے آفیسرز نے ان دعو?ں کی سختی سے تردید کر دی ہے اور کہا ہے کہ روس یا کوئی بھی دوسرا ملک، کسی بھی طریقے سے امریکہ کے انتخابی نتائج پر اثرانداز نہیں ہوا۔این بی سی نیوز نے خفیہ ایجنسی کے آفیسرز کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ”امریکی الیکشن سے چند روز قبل صدر باراک اوباما نے بذات خود ولادی میر پیوٹن سے رابطہ کیا اور انہیں انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے سخت تنبیہ کی تھی۔“ ان کا یہ رابطہ ”ریڈ فون سسٹم“ کے ذریعے ہوا تھا۔ امریکہ کی طرف سے کسی بھی ملک سے ریڈفون سسٹم کے ذریعے رابطہ انتہائی ہنگامی حالت میں کیا جاتا ہے اور دہائیوں بعدباراک اوباما نے پہلی بار اس سسٹم کے ذریعے ولادی میر پیوٹن سے بات کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق خفیہ اہلکاروں نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ”امریکی الیکشن سے چند دن قبل باراک اوباما کے ایک سینئر مشیر نے انہیں کہا تھا کہ روس کو انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کے حوالے سے سخت تنبیہ کر دینی چاہیے، جس کے بعد باراک اوباما نے ولادی میر پیوٹن کو پیغام بھیجا کہ امریکی الیکشن میں مداخلت سنگین ترین جنگی جرم تصور کی جائے گی۔ انہوں نے روسی صدر کو پیغام میں لکھا کہ ”بین الاقوامی قوانین، بشمول مسلح تصادم کا قانون، سائبرسپیس میں اقدامات پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ ہم روس کو بھی ان قوانین پر عملدرآمد کا پابند بنائیں گے۔“خفیہ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ”باراک اوباما کو یہ مشورہ 21اکتوبر کو امریکہ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے سائبر اٹیک کے بعد دیا گیا جس میں کروڑوں امریکیوں کی ٹوئٹر، ایمازون اور دیگر ایسی درجنوں ویب سائٹس تک رسائی معطل کر دی گئی تھی۔ اس وقت افواہیں اٹھیں کہ یہ حملہ روس کی طرف سے کیا گیا ہے تاہم اب امریکی خفیہ ایجنسیوں کو یقین ہے کہ اس میں روس ملوث نہیں تھا۔“