ذاکر حسین
ملک کی پسماندہ قوموں میں مسلمانوں کا شمار کرنا مسلمانوں کی تذلیل نہیں بلکہ انکی غیرت کو جگانے اور انہیں بیدارکرنے کی ایک کوشش ہوگی ۔آزادی کے بعد سے مختلف قسم کے مسائل ،لاتعداد تھپیڑے اور حکومتوں کے سرد رویے بھی مسلمانوں کی غیرت اور انکی انا کو بیدار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ملک نے آزادی کے بعد کتنے نشیب فراز دیکھے کبھی دلتوں کا انقلاب جوانکی سیاسی طاقت کی طور پر ملک کے سیاسی افق پر ابھراتوکبھی یادوؤں کی تحریک جو ان کے زندگی سنوارنے کی وجہ بنی ،اور مسلمان کبھی کبھی کانشی رام کے ساتھ تو کبھی دیگر سیات کے کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے تابناک مستقبل کو انجانی راہوں پر ٹٹولتا رہا۔لیکن انجام ؟مسائل میں روز بروز اضافہ، جو ایک انبار کی شکل میں کھڑامسلمانوں کو احساسِ محرومی اور احساسِ کمتری کا مسافر بنارہا ہے ۔ملک کے مسلمانوں کو کمیونل طاقتوں کا خوف دلاکر نام نہاد سیکولر جماعتیں اقتدار کے منصب پر فائز ہوتی رہیں اور ملک کامسلمان سیکرلرزم کے محافظ کے طور پر سیکولر طاقتوں کو اقتدار کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے اپنی تمام پریشانیوں کو فراموش کرجفاکش مزدور ہونے کی ایک حیرت انگیز مثال پیش کرتا رہا۔اکثر لوگ راقم سطور کو اسکی تحریر وں کی بنیاد پر سیکولر جماعتوں کو کمزور کرنے اور کمیونل طاقتوں کو تقویت پہنچانے والے ایک قلم کے سپہ سالار کی فہر ست میں گھسیڑنے کی گستاخی کرتے ہیں لیکن ناچیز کی سیکولرز م اور کمیونلزم کے پاٹھ کا ورد کرنے والوں سے موئدانہ گذراش ہیکہ کسی کو سیکولر ، امن کا دشمن ، پیار ومحبت کا قاتل ،یکجہتی کا سوداگر جیسے القاب سے نوازنے سے قبل ماضی کے افق پر درج کچھ تلخ حقائق کواپنی آنکھوں کے راستے غلامی پسند قلب اور محدود سوچ والے ذہن میں اتارنے کی کوشش کیا کریں۔اگر انہیں اس عمل سے گذرتے وقت یہ احساس ہوکہ وہ سیکولرز م اور کمیونلزم کے نام پر برسوں سے اقتدار کے راستے عیش و عشرت کی وادیوں میں خوابِ خرگوش میں بد مست رہنے والے سیاسی بازی گروں کی شان میں ان سے جانے انجانے میں راقم سطور گستاخی کا اتکاب کروانے کی فراق میں ہے تو انہیں یہ بلا تامل یہ تلخ حقیت قبل کرلینی چاہئے کہ اب نہ صرف انکے دل ودماغ بلکہ خون میں بھی غلامی کا خمیر شامل ہو گیا ہے اور اس کے علاج کیلئے انہیں سیاسی شعور کی سرجری کے عمل سے گذرنا پڑے گا۔اب حالات کہہ رہے ہیں کہ تاریخ اور ماضی کے اوراق پر درج سیکولر جماعتوں کی حقیقت سے پردہ اٹھانا پڑے گا۔اگر جو لوگ مفاد کی چادر میں ملبوس ہوکر سیکولر اور کمیونلزم کے ذریعہ مسلمانوں کو ایک طویل مدت سے ورغلانے کی ناقابلِِ معافی جرم کی راہ پر گامزن ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے ضمیر کو اب جھنجھوڑ کر بیدار کریں ورنہ انہیں آج نہیں تو کل دہشت گردی کے الزام میں اپنی جانیں کھونے والے ، برسوں سے غربت کے سائے میں اپنی کڑوی زندگی کو مسائل کے ڈھیر پر حرکت میں دینے والے ، سرکاری افسران اور محکموں کی مذموم حرکتوں سے پریشان ہونے والے کی ،سمندر کی ٹھاٹھیں مارتی موجوں کی طرح بے چین دل، کمیونل اور سیکولزرم کی جنگ میں اپنے لال کو کھونے ولالی ماؤں کی شدتِ غم سے پتھرائی آنکھیں اور ایک طویل عرصہ سے پریشان مسلمانوں کے چہرے پربسی اداسی انہیں پریشان کرے گی نہ صرف پریشان بلکہ انہیں انکے عمل کی سزا بھی دے گی ۔
سیدھا سلطان پور ، اعظم گڑھ