دو روزہ انڈین مسلم لیڈر شپ کانفرنس سے ملک کی سرکردہ شخصیات کا خطاب
نئی دہلی: (پریس ریلیز) انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیزنئی دہلی اور فالکن گروپ آف انسٹی ٹیوشن بنگلور کے زیر اہتمام 26-27 جون کو دو روزہ انڈین مسلم لیڈرشپ کانفرنس کا آن لائن انعقاد ہوا جس میں ملک کی سرکردہ سیاسی ، سماجی ، تعلمی ، ملی اور معاشی شخصیات نے شرکت کی اور مسلمانوں کے مسائل اور اس کے حل کے ایشوزر پر تفصیلی گفتگو کی ۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے سابق مرکزی وزیر کے آر رحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو بغیر کسی خوف اور اندیشہ کے قانون ، میڈیا ، سیاست اور معیشت کے میدان میں آگے بڑھنے کی ضرروت ہے ۔ پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے سکریٹری جنرل انیس احمد نے کہاکہ دلت، کسان اور دیگر کمیونٹی میں سوشل ایکٹیوزم بہت مضبوط ہے ۔ ہر جگہ ان کے لوگ ہیں اور سبھی پارٹیوں پر وہ دباؤ بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن مسلمانوں کے درمیان ایسا نہیں ہے ۔ اس لئے ضرروت ہے کہ سوشل ایکٹیوزم پر ہم توجہ دیں ۔ فعال رہیں ۔ احتجاجوں میں شرکت کریں اور اپنے مسائل کو لیکر ہمیشہ آواز اٹھائیں ۔
آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ اس وقت کی اہم ضرورت منتخب لیڈر شپ کا انتخاب ہے لیکن یہ کیسے ہوگا اور کس طرح ہوگا اسے سوچنے کی ضرروت ہے ۔ معلومات جمع کرنا ، موجودہ حالات کو سوچنا اور ایک جامع گروپ کی تشکیل ضروری ہے ۔یہ بھی ضرورت ہے کہ ہماری شناخت کیسے باقی رہے گی ۔ ہماری آنے والی نسلیں کیسے اپنی شناخت کے ساتھ باقی رہیں گی ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ علم کا جواب علم سے دینے کی ضرورت ہے ۔ تحقیق اور ریسرچ کے میدان میں کام کرنا ضروری ہے ۔
دورزہ اجلاس میں ایس وائی قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر ، ڈاکٹر امیر اللہ خان ۔پروفیسر عرشی خان ۔ نوید حامد صدر آل انڈیا مسمل مجلس مشاورت ، پروفیسر حسینہ حاشیہ ۔ڈاکٹر ابو صالح شریف ۔ عاصم انور ۔ ایڈوکیٹ عبد الوہاب ۔امین الحسن ۔ سید سرور چشتی ۔ ڈاکٹر اسما زہرا ۔ پروفیسر زیڈ ایم خان۔ ڈاکٹر عبد السبحان۔ مشہور صحافی شاہد صدیقی ۔ زاہد علی خان۔ پروفیسر افضل وانی سمیت متعدد شخصیات نے شرکت کی ۔