مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں کا قیام جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، اسرائیل کو جوابدہ بنایا جائے : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک تفتیش کار نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آباد کاری اور یہودی بستیوں کا قیام جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، جن کے لیے اسرائیل کو جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔
سوئٹزرلینڈ میں جنیوا سے جمعہ نو جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کار مائیکل لنک نے عالمی ادارے کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مائیکل لنک مقبوضہ فلسطینی علاقوںکے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی رابطہ کار بھی ہیں۔
مائیکل لنک نے یہ بات عالمی ادارے کی ہیومن رائٹس کونسل کے جس اجلاس میں کہی، اسرائیل نے اس کا یہ کہتے ہوئے بائیکاٹ کیا کہ وہ نہ تو مائیکل لنک کو دیے گئے تفتیشی اختیارات کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی تعاون کرنا چاہتا تھا۔

غیر قانونی قبضہ

عالمی ادارے کے اس خصوصی تفتیشی ماہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام جنگی جرائم کے ارتکاب کے مساوی ہے اور عالمی برادری کو اسرائیل پر یہ بالکل واضح کر دینا چاہیے کہ وہ ‘غیر قانونی قبضے‘ کا مرتکب ہو رہا ہے اور اب ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اسرائیل کو اس کے ان ریاستی اقدامات کی کوئی قیمت ہی نہ چکانا پڑے۔
مائیکل لنک نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا، ”میں اپنی تقریر کا اختتام اس بات پر کرنا چاہوں گا کہ اسرائیل کی قائم کردہ یہودی بستیاں جنگی جرائم کے ارتکاب جیسی ہیں۔ میں آپ کے سامنے اپنی چھان بین کے نتائج پیش کرتے ہوئے یہ امید کرتا ہوں کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو کھل کر یہ بتائے کہ وہ غیر قانونی قبضے کا مرتکب ہوا ہے۔ مزید یہ کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی رائے عامہ دونوں کے منافی بھی ہیں۔ اسی لیے اسرائیل کو ان اقدامات کے لیے جواب دہ بنایا جانا چاہیے کیونکہ ایسا لازمی ہونا چاہیے۔‘‘

فلسطینیوں سے متعلق اسرائیل سے مطالبے

مائیکل لنک کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کی چھان بین اور اس سے متعلق خصوصی رابطہ کار کے طور پر ایک جامع رپورٹ کی تیاری کا کام جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے سونپا تھا۔
لنک ماضی میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں پر بھی شدید تنقید کر چکے ہیں اور ان کا شروع سے ہی یہ مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے عوامی اجتماع، آزادی اظہار رائے اور ثقافتی آزادی کے حقوق کا ہر حال میں مکمل احترام کرے۔