مسلمانوں کے وفد کی سپریا سولے سے ملاقات، توہین رسالت، یکساں سول کوڈ اور مسلمانوں کے رزرویشن پر گفتگو

   ممبئی: (ملت ٹائمز) شام شام چار بجے قلابہ کے وائی بی چوان ہال میں مسلمانوں کے ایک وفد نے این سی پی کی رکن پارلیمنٹ مسسز سپریا سولے سے ملاقات کی اور ان سے توہین رسالت اور دیگر مذاہب کی مقدس شخصیات کی توہین کے سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی، اُن سے کہا گیا کہ آج کل مقدس شخصیات کی توہین کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا جارہا ہے، خاص طور پر جنتر منتر میں دل آزار نعرے بازی اور اُس کے بعد پنکی چودھری کی نیشنل چینل پر پیغمبر اسلام کے سلسلے میں بدزبانی کا ذکر کیا گیا اور ان سے مطالبہ کیا گیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر اپنا پورا رسوخ استعمال کرکے ایسا قانون منظور کرائیں جس میں کسی مذہب کی مقدس شخصیات کی توہین پر سخت ترین سزا کا انتظام ہو ـ سپریا سولے نے اس سلسلے میں پوری ذمہ داری اور سنجیدگی سے کوشش کرنے کا یقین دلایا ـ

   اسی کے ساتھ آج کل کچھ لوگ بلاوجہ یونیفارم سول کورٹ کا موضوع بار بار اُٹھا رہے ہیں، اس سلسلے میں ایک پرائیویٹ بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے، وفد کے اراکین نے اُنھیں بتایا کہ یونیفارم سول کوڈ ملک کی سالمیت کے لئے مضر ہوسکتا ہے، ہندوستان میں مختلف مذاہب، مختلف تہذیب کے لوگ بستے ہیں ہر علاقے کی مذہبی رسوم، رواج اور شادی بیاہ کے طریقے الگ الگ ہیں، سب کو ختم کرکے ایک کرنے کی کوشش ملک کے لئے بہتر نہیں ہوگی ـ سپریا سولے نے پوری بات سننے کے بعد یقین دلایا کہ ایسا کچھ نہیں ہورہا ہے اور اگر ایسا ہوا تو ہم اس کی انتہائی سختی سے مخالفت کریں گے ـ

   ممبئی ہائی کورٹ نے تعلیم کے سلسلے میں مسلمانوں کوپانچ فیصد رزرویشن دینا منظور کیا تھا، مگر پچھلی بی جے پی کی حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا اور موجودہ حکومت نے بھی اب تک اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے، وفد نے مطالبہ کیا کہ چونک آپ کی پارٹی بھی ریاستی حکومت میں شامل ہے اس لئے جلد جلد ہائی کورٹ کے آڈر پر عمل کرتے ہوئے مہاراشٹرا کے مسلمانوں کو تعیلمی اداروں میں پانچ فیصد رزرویشن دینا چاہیئے ـ سپریا سولے نے اس سلسلے میں بھی مثبت کوششوں کا یقین دلایا ـ

   وفد میں مولانا محمود احمدخاں دریابادی، سلیم موٹر والا، مولانا امیر عالم قاسمی، قاضی مہتاب حسینی فرحت قاضی اور این سی پی اقلیتی سیل کے صدر سہیل صوبیدار وغیرہ شامل تھے ـ