الٰہ آباد: (ایجنسی) گائے ہندوستا ن کی ثقات کاحصہ ہے اور اسے قومی قانور قرار دیا جانا چاہئے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو ایک شخص کوضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ شخص پر اترپردیش میں گئو کشی روک تھام ایکٹ کے تحت الزام لگائے گئے تھے ۔
جج شیکھر کمار یادو نے کہا کہ گائے کو بنیادی حقوق دینے اور گائے کو قومی جانور قرار دینے کے لیے سرکار کو پارلیمنٹ میں ایک بل لانا چاہئے اور گائے کو نقصان پہنچانے کی بات کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے سخت قانون بنانا چاہئے۔
عدالت نے کہا کہ’ گائے کی حفاظت کا کام صرف ایک مذہبی فرقہ کا نہیں ہے ، بلکہ گائے ہندوستان کی ثقافت ہے اور ثقافت کو بچانے کا کام ملک میں رہنے والے ہر شہری کا ہے ، چاہے وہ کسی بھی مذہب کاہو۔‘ جج نے کہا کہ گائے کو قومی جانور قرار دیا جائے اور گائے کو نقصان پہنچانے کی بات کرنے والوں کے خلاف سخت قانون بنائیں۔
ضمانت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ جب گائے کی فلاح وبہبود ہو گا تب ہی ملک کی ترقی ہو گی۔ درخواست گزار کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے ، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہندوستان پوری دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ، جو مختلف طریقے سے عبادت کرسکتے ہیں لیکن ملک کے لیے ایک ہی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
کورٹ نے کہاکہ ایسے میں جب ہر کوئی بھارت کو متحد کرنے اور اس کی آستھا کی حمایت کرنے کے لیے ایک قدم آگے بڑھاتا ہے ، تو لوگ جن کی آستھا اور یقین ملک کے مفاد میں بالکل بھی نہیں ہے، وہ ملک میں اس طرح کی بات کرکے ہی ملک کو کمزور کرتےہیں۔ ‘ عدالت نے کہاکہ معاملے کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے بادی النظر میں درخواست گزار کے خلاف جرم ثابت ہوتاہے ۔
عدالت نے اس شخص کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضمانت دی جاتی ہے تو یہ بڑے پیمانے پر معاشرے کی ہم آہنگی کو بگاڑ سکتا ہے۔ اس شخص نے معاشرے کی ہم آہنگی کو بگاڑ دیا ہے اور جب ضمانت پر رہا کیا جائے گا تو وہ دوبارہ وہی کام کرے گا جس سے معاشرے میں ہم آہنگی خراب ہو گی۔
عدالت نے کہا ، ’درخواست گزاروں کی یہ ضمانت کی درخواست بے بنیاد ہے اور یہ خارج کرنے کے مستحق ہے۔ اس لیے ضمانت کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے۔ ‘ عدالت نے ریاست بھر میں گؤ شالوں کے کام کاج پر پر بھی ڈھلائی برتے جانے پر کہاکہ یہ دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جو لوگ گؤ رکشا کی بات کرتے ہیں وہ گائے کے قاتل بن جاتے ہیں۔‘
عدالت نے کہا کہ حکومت گؤ شالے بھی بناتی ہے ، لیکن جن لوگوں کو گایوں کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے وہ گایوں کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں۔ اسی طرح پرائیویٹ گؤ شالہ بھی آج ایک دکھاوا بن گئی ہیں جس میں لوگ چندہ لیتے ہیں ۔






