ہیپی بےروزگار دیوس!

احساس نایاب
(شیموگہ،کرناٹک)

17 ستمبر یہ وہی تاریخی دن ہے جب وزیراعظم کے نام کے ساتھ جُڑ کر چائے کو عالمی سطح پہ شہرت، ایک نئی پہچان اور نئی کامیابی حاصل ہوئی ۔۔۔۔۔
ویسے بھی جہاں چائے کا ذکر ہو وہاں مودی جی کا اور جہاں مودی جی کا ذکر ہو وہاں چائے کا ذکر ہونا تو لازم ہے ……
اور آج کا دن تو بیحد خاص ہے کیونکہ آج ہی کے شبھ دن 17 ستمبر کو ہمارے ملک کے مہان وزیر آعظم 71 واں جنم دن منارہے ہیں اور آج ہی کے دن وہ اس دھرتی پہ مہا اؤتار بن کر ویراجمان ہوئے تھے تاکہ چائے کو ہندوستانی تاریخ کا اہم حصہ بناسکیں اور ملک کے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں سے چائے اور پکوڑے بیچواسکیں ۔۔۔۔۔
جہاں ملک میں بےروزگاری عروج پر تھی وہاں راستوں پہ چائے پکوڑے بنائے جارہے تھے اور ہر چائے بنانے والا خود کو مستقبل کا وزیراعظم تصور کررہا تھا اور لوگوں کے اندر یہ خواب یہ کانفڈینس جگانے والے مہاپروش کوئی اور نہیں بلکہ خود مودی جی ہیں ۔۔۔۔۔۔
مانا آج ہندوستان کی جی ڈی پی اب تک کی سب سے نچلی سطح پہ پہنچ چکی ہے باوجود سب کچھ چائے کے ذائقے کے ساتھ چنگاسی ۔۔۔۔۔۔
اور صبح چٹ پٹی چائے کی چسکیوں سے رات کی بیڈ ٹی تک کا ٹاپ لیول بزنس ۔۔۔۔۔
کہیں کالی چائے، تو کہیں دودھ والی چائے، کہیں فائیواسٹار کی دیڑھ سو سے، دوسو روپئے کی چائے، تو کہیں نیتا امبانی کی 3 لاکھ تک کی چائے،،، اب تو چائے کے بھی کئی رنگ کئی دھنک کئی ذائقے ہوچکے ہیں ۔۔۔ مصالحہ چائے سے لے کر تندوری چائے اور فروٹ چائے تک بازارون پہ چھائی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔
بھلے جیب میں نکڑ پہ بنی پانچ روپیہ والی کٹنگ چائے پینے تک کے پیسے نہ ہوں باوجود چپراسی سے لے کر بڑے سے بڑے زعفرانی افسران تک، بھگوا دہشتگردوں سے لے کر فل پینٹ اور ہاف پینٹ تک ہر دل ہر زبان پہ چائے کا چسکا سر چڑھ کر بول رہا ہے اور آج کی تاریخ میں چائے کو ناپسند کرنے والا دیش دروہی، غدار کہلایا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
چائے کو ایسی عزت اتنی اہمیت ، ایسا مقام شاید ہی کسی نے دلوایا ہو ، اب تو بس چائے کو قومی ڈرنک قرار دینا باقی ہے.۔۔۔۔۔
بہرحال چائے مہان چائے بنانے والا مہان ۔۔۔۔۔۔
اور ان مہا پروش کے اعزاز ان کی شان میں آج کے دن ملک بھر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں نے سڑکوں پہ چائے کے ساتھ پکوڑے تل کر مودی جی کو جنم دن کی مبارکباد پیش کی ہے ۔۔۔۔۔۔
بھوپال کی کئی جگہون پہ تو اسٹوڈینٹس نے باقاعدہ چائے اور شو پولش کے اسٹالس لگائے اور مودی سرکار شرم کرو بےروزگاری ختم کرو جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔۔۔۔
کانگریس اور یوتھ کانگریس راشٹریہ بےروزگار دیواس کے طور پہ منارہی تھی اس کے علاوہ بھی جملہ دیوس، ہیپی برتھ ڈے مودی جی اور دیگر ہیش ٹیگس کے ساتھ ٹرینڈس چلائے گئے ۔۔۔۔ جس میں بےروزگار دیوس سب سے آگے رہا ۔۔۔۔۔۔
اس دوران 2 کروڑ نوکریوں کا مطالبہ بھی کیا گیا اور اس ٹرینڈ میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کئی سیاسی نیتا اور ریٹائر آئی ایس افسران بھی شامل رہے ۔۔۔۔۔
اور یوتھ کانگریس کے قومی صدر نے پی ایم مودی پر طنز کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے کہ دیش اپنے پی ایم کو راشٹریہ بےروزگار دیوس کی شبھ کامنائیں دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔
شیوسینا نے بھی طنز کرتے ہوئے پوچھا کہ مودی جی مہنگائی کم کرنے والا کیک کب کاٹین گے ۔۔۔۔۔۔۔ ؟
ویسے سوال ہوچھنا بھی چاہئے ، سوال پوچھین گے نہیں تو زندہ کیسے کہلائیں گے ؟؟؟

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں