سبھی ریاستی جمعیتوں کی متفقہ تجویز پر مولانا محمود مدنی اگلے ٹرم کے لئے صدر منتخب جمعیۃ علماء ہند طالبان کی نئی حکومت سے حقوق انسانی کے احترام اور بھارت سے خوشگوار تعلقات کے خواہاں

نئی دہلی: آج مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند کے مفتی کفایت اللہ ہال میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کے زیر صدارت مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اس اجلاس میں ملک کے موجودہ حالات، افغانستان کی جدید سیاسی صورت حال، معاشرتی اصلاح، کسانوں کی تحریک اور ساتھ ہی دوسرے اہم ملی وسماجی ایشوز پر تفصیل سے غور وخوض ہوا۔ جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے لیے سبھی اکیس ریاستوں کی مجالس عاملہ کی طرف سے متفقہ طور سے مولانا محمود اسعد مدنی کے نام کی تجویز آئی ہے جسے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی مولانا حکیم الدین قاسمی نے مجلس عاملہ میں پیش کیا۔ مجلس عاملہ نے منظور کرتے ہوئے اگلے ٹرم کی صدارت کے لیے ’مولانامحمود مدنی‘ کے نام پر مہر ثبت کی، اس طرح مولانا مدنی نے تجاویز پر دستخط کرکے عہدہ صدارت کا چارج سنبھال لیا۔

مجلس عاملہ میں ملک میں طویل عرصے سے جاری کسانوں کی تحریک پرتفصیل سے تبادلۂ خیال ہوا، مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جمہوریت کی طاقت یہ ہے کہ ہر ایک اپنے مطالبات اور مسائل پر احتجاج کا حق رکھتاہے، کسانوں کو بھی اپنے حق کے لیے تحریک چلانے کا بنیادی و آئینی حق حاصل ہے، لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ سرکار ایسی تحریکوں کو ایڈریس کرنے بجائے اسے کچلنے پر یقین رکھتی ہے، حالاں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کا یہ بنیادی حق تسلیم کیا ہے، جس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہو تی ہے۔ سبھی پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد مجلس عاملہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی حسب سابق حمایت کی جائے گی۔ مجلس عاملہ نے اصلاح معاشرہ کی زمینی تحریک کو موجودہ دور میں سب سے اہم فریضہ متصور کرتے ہوئے اس سلسلے میں شعبہ اصلاح معاشرہ کی طرف سے تحریر کردہ رہ نما اصول کو منظور ی دی اور سماج و برادری کے بااثر افراد کو جوڑ کر با معنی و بامقصد تحریک چلانے کو اولین ذمہ داری قرار دیا۔واضح ہو کہ جمعیۃ علما ء ہند ۱۹۲۲ء سے معاشرتی اصلاح کی تحریک چلارہی ہے، بالخصوص ۱۹۹۱ء میں اس وقت کے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ نے اسے ایک تحریک کی شکل دی تھی اور بیل گاڑیوں پر گاؤں گاؤں سفر کرکے سماج سدھار کا کام کیا تھا، ا ن کی اتباع میں ملک میں بہت ساری ایسی تحریکیں شروع ہوئیں، وہ اپنے اپنے انداز میں جاری ہیں، جمعیۃ علماء ہند نے جدید صورت حال میں ایک منظم اور نئے انداز میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ اسے نتیجہ خیز بنا یا جاسکے۔ اجلاس مجلس عاملہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی دعاء پر اختتام کو پہنچا۔
مجلس عاملہ میں افعانستان میں رو نماہونے والی نئی سیاسی تبدیلی پر غور و خوض ہوا، مجلس عاملہ نے ایک طویل عرصے تک عالمی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ آرائی اور بے شمار قربانیوں کے بعد اپنے ملک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرکے اقتدار تک پہنچنے والی جماعت ’طالبان‘ سے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ اسلامی اقدار اور نبوی کردار کی روشنی میں حقوق انسانی کا احترام کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کے سا تھ منصفانہ اور کریمانہ معاملہ کریں گے، نیز خطے کے تمام ممالک بالخصوص بھارت کے ساتھ تعلقات کو خوش گوار اور مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو نے دیں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں افغانستان کے ساتھ ہندستان کے قریبی، تہذیبی روابط رہے ہیں او رنئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہندستان کا بہت اہم کردار ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت افغانی پارلیامنٹ کی جدید عمار ت، ملک کے طول و عرض میں چلنے والے ترقیاتی منصوبے اور وسیع شاہ راہیں ہے، ایسی صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں تا کہ گزشتہ چالیس سال سے جنگ و خوف کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے افغان عوام سکون کی سانس لے سکیں اور ہر طر ح کے بیرونی خطرات سے محفوظ رہیں۔
اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ بطور رکن مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا رحمت اللہ کشمیری، نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری، مولانا صدیق اللہ چودھری، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی، مولانا شوکت علی ویٹ، مفتی محمد جاوید اقبال قاسمی، مولانا نیاز احمد فاروقی اور مفتی افتخار قاسمی کرناٹک شریک ہوئے، مدعو خصوصی کے طور پر مولانا محمد سلمان بجنوری دارالعلوم دیوبند، مفتی احمد دیولہ گجرات، مفتی محمد عفان منصورپوری، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مولانا علی حسن مظاہری، مفتی عبدالرحمن نوگاواں سادات، مولانا عبدالقدوس پالن پوری، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی، حاجی محمد ہارون بھوپال، ڈاکٹر سعید الدین قاسمی، قاری محمد ایوب اعظمی، مولانا عبدالقادر آسام جب کہ بذریعہ زوم مولانا ندیم احمد صدیقی، مولانا حافظ پیر شبیر احمد، مولانا محمد رفیق مظاہری، مفتی حبیب الرحمن الہ آباد،قاری محمد امین راجستھان شریک ہوئے۔