مولانا کلیم صدیقی سے جڑے مزید تین ساتھی گرفتار

اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں اس میں مولانا کلیم کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپئے آنے کی بات بھی شامل ہے۔

لکھنؤ: اترپردیش کے ضلع میرٹھ سے مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کئے گئے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کے بعد اے ٹی ایس نے آج ان کے دیگر تین ساتھیوں کو مظفر نگر سے گرفتار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تفتیش میں کھاتوں سے 20 کروڑ روپئے کی لین کی جانکاری ملی ہے۔
اے ٹی ایس کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد جن تین ساتھیوں کا سراغ لگا اور اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ان میں مظفر نگر کے فلت کے رہنے والے مولانا محمد ادریس قریشی، محمد سلیم اور عاطف عرف کنا اشوک چودھری شامل ہیں۔ اے ڈی جی نظم ونسق پرشانت کمار نے بتایا کہ 10 دنوں کی ریمانڈ پر لئے گئے مولانا کلیم صدیق سے پوچھ گچھ کے بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق اس نے مولانا کلیم کے تین ساتھیوں کو مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد ملے سراغ کے ذریعہ گرفتار کیا ہے جبکہ مولانا کلیم کے اہل خانہ اور ان کے وکیل کے مطابق اے ٹی ایس نے جس رات مولانا کلیم کو گرفتار کیا تھا اسی وقت مولانا ادریس اور کنال چودھری عرف عاطف کے ساتھ دیگر دو طلبہ کو بھی گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے اسی دن رات تک دونوں طلبہ کو چھوڑ دیا تھا لیکن ادریس اور عاطف کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور اب آج ان کی گرفتاری دکھائی گئی ہے۔
اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں اس میں کلیم کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپئے آنے کی بات بھی شامل ہے۔ جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجی ہے۔ جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں۔
اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا کلیم نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امت کو بڑھانے کی ذمہ داری کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور تبدیلی مذہب کے بعد بیرون ممالک بیٹھے اپنے معاونین کو اس بارے مطلع کرتے ہیں جہاں سے ان کو بدلے میں موٹی رقم ملتی ہے۔
اے ٹی ایس نے جن تین افرا دکو گرفتار کیا ہے ان کے بارے میں اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ مولانا کلیم جہاں بھی تبدیلی مذہب کے لئے جاتے ہیں ان کے ساتھ حافظ ادریس اور محمدسلیم اور کنال اشوک چودھری عرف عاطف ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔ سلیم 17، ادریس 20 سالوں سے مولانا کے ساتھ ہیں۔ یہ دونوں لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں اسلام میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
میڈیا کو جاری پریس ریلیز کے مطابق کنال اشوک چودھری عرف عاطف نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ اس نے روس میں رہ کر میڈیکل کی پڑھائی کے دوران اسلام کو قبول کیا ہے۔ وہ ہندوستان میں پریکٹس کے لئے ایم سی آئی امتحان پاس کرنا ضروری تھا جو پاس نہیں کرسکا اس کے باجود وہ ناسک میں کلینک چلاتا تھا۔ گزشتہ دوسالو ں سے وہ مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ رہتے تھے اور میڈیکل پریکٹس کے دوران مریضوں کو قبول اسلام کی دعوت دیتا تھا۔
اے ٹی ایس کے افسران نے دعوی کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لئے ہوئی فنڈنگ سے مولانا ادریس نے مظفر نگر کے رہائشی علاقے میں 60 لاکھ روپئے کا مکان بنوایا ہے۔ یہ مکان گزشتہ تینوں مہینوں کے اندر بن کر تیار ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے ڈھائی لاکھ روپئے کی موٹر سائیکل خریدی ہے ان املاک کے لئے ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے اس کا ادریس ابھی جواب نہیں دے سکا ہے۔
الزام ہے کہ کلیم صدیقی ایک جانب جہاں سماجی ہم آہنگی کے پروگرام کی آڑ میں طرح طرح کے لالچ دے کر مبینہ تبدیلی مذہب کا سنڈیکیٹ چلاتے تھے وہیں دوسری طرف اس سنڈیکیٹ کے ذریعہ کرائے گئے تبدیلی مذہب کے عوض میں بیرون ممالک سے موٹی رقم حاصل کی جاتی تھی اور اس رقم کا استعمال ذاتی زندگی اور غیر قانونی املاک کو حاصل کرنے میں کیا جاتا تھا۔
ملحوظ رہے کہ مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے ابھی تک 14 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے اس سے قبل 21 جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کر رہے تھے۔