دہلی حکومت کی طرف سے عدالت میں بتایا گیا کہ کیجریوال کا بیان کوئی وعدہ نہیں تھا، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ ’’آپ کی نیت کرایہ کی ادائیگی کی نہیں ہے، لیکن پھر بھی آپ نے ایسا وعدہ کیا؟ ‘‘
کورونا انفیکشن کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن جب لگایا گیا تھا تو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے غریب کرایہ داروں سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت ان کا کرایہ دے گی۔ لیکن اب اس بیان سے وزیر اعلیٰ ’یو-ٹرن‘ لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں دہلی حکومت کو پھٹکار بھی لگائی اور سنگل بنچ کے اس حکم پر آئندہ سماعت تک روک لگا دی جس میں حکومت سے پالیسی بنانے کے لیے کہا تھا۔ پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ کا رویہ اس قدر سخت تھا کہ اس نے حکومت سے یہ سوال تک کر دیا کہ ’’آپ کی نیت کرایہ کے 5 فیصد کی ادائیگی کی بھی ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو پالیسی بنائیں، ہزاروں لوگ قطار میں نظر آئیں گے۔‘‘
دراصل پیر کے روز دہلی حکومت کی طرف سے عدالت میں بتایا گیا کہ کیجریوال کا بیان کوئی وعدہ نہیں تھا۔ وزیر اعلیٰ کے بیان کی ریکارڈنگ جب عدالت میں سنائی گئی تو عدالت نے اس پر سوال کیا کہ ’’آپ کی نیت کرایہ کی ادائیگی کی نہیں ہے، لیکن پھر بھی آپ نے ایسا وعدہ کیا۔ کیا ہمیں اسے ریکارڈ کرنا چاہیے؟‘‘ عدالت نے حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ کیا وہ قسطوں میں ادائیگی کرنے کو تیار ہیں؟ اب اس معاملے کی سماعت 29 نومبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا تھا کہ اگر کوئی غریب کرایہ دار کووڈ-19 وبا کے دوران کرایہ دینے میں اہل نہیں ہے، تو حکومت اس کی ادائیگی کرے گی۔ جولائی میں جسٹس پرتبھا سنگھ کی سنگل بنچ نے اس تعلق سے کہا تھا کہ پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ کے دیئے گئے بیان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے عآپ حکومت کو کیجریوال کے اعلان پر چھ ہفتہ کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دہاڑی اور دیگر مزدوروں کے نام پر داخل عرضی میں کیجریوال کی طرف سے کیے گئے وعدے کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
(قومی آواز)