اردو کے فروغ اور اس کے حقوق کی لڑائی لڑنے والے شمیم احمد کے ہم سب مقروض ہیں: محمد ادیب
کلکتہ: (ملت ٹائمز) مشہور سماجی کارکن وقائد اردو شمیم احمد کی 25سالہ جدو جہد پرانگریزی میں لکھی گئی کتاب A world Divided : Human right in an Unqua; world کا گزشتہ 25ستمبر کو کلکتہ شہر کے ایک فائیو اسٹا رف ہوٹل دی پارک میں منعقد ایک پرشوکوہ تقریب میں رسم اجرا کیاگیا۔اس موقع پر سابق مرکزی وزیر منی شنکر ایئر نے قائد اردو شمیم احمد کی خدمات اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت ہی کم لوگ ہوتے ہیں جو انسانی حقوق کی بازیابی اور ملک کے باشندوں کے چہرے پر مسکان لانے کیلئے عظیم خدمات انجام دیتے ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ شمیم احمد کی زندگی حقوق انسانی کے تحفظ کیلئے وقف ہے۔
انہوں نے کتاب کے مصنفہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مصنفہ نے قائد اردو شمیم احمد کی زندگی پر ریسرچ کرکے ایک کتاب ہمارے سامنے لایا ہے۔ یہ کتاب شمیم احمد کی زندگی اور ان کی تحریکوں پر خوبصورتی سے روشنی ڈالی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے کتاب پڑھنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی ”کھانا سب کے لئے“ کی مہم سے میں بہت ہی زیادہ متاثر ہوا ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے 70سال بعد ملک کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق اور مواقع نہیں ملے ہیں۔آج بھی سڑکوں پر لوگ کھانے کیلئے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے ایسے لوگوں کی فکر کی یہ قابل ستائش ہے۔
منی شنکر ائیر نے کہا کہ ہندوستان کثیر المذہب ملک ہے۔ اس ملک کا مقدر قومی یکجہتی میں مضمر ہے۔شمیم احمد نے ایک ایسے وقت میں جب ملک میں مذہبی منافرت پھیلایا جارہا تھا اس وقت شمیم احمد نے مسلمانوں اور ہندؤں کے مذہبی رہنماؤں کو ایک اسٹیج پر جمع کرکے جو کارنامہ انجام دیاہے اس کے اثرات کافی دیر تک محسوس کئے جائیں گے۔
سابق ممبر پارلیمنٹ اور مشہور دانشور محمد ادیب نے شمیم احمد کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بہار سے بنگال میں آکر اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی تحریک چلانا کسی کارنامے سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمیم احمد کو میں گزشتہ 20سالوں سے اردو کے مجاہد کے طور پر جانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اردو اس ملک کی زبان ہے۔ اردو محض ایک زبان نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی تہذیب و تمدن ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا گیا۔ بنگال میں بھی اردو کے ساتھ نا انصافی ہوئی۔شمیم احمد اس نا انصافی کے خلاف سینہ سپرہوگئے۔اس وقت تحریک چلائی جب تک اردو کو اس کا حق نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ شمیم احمد کی تحریک غیر سیاسی تھا۔انہوں نے سیاست سے بالاتر ہوکر اردو کی لڑائی لڑی۔
محمد ادیب نے کہا کہ سیاسی اغراض سے بالا ترہوکر انسانیت کیلئے کام کرنے والے افراد آج عنقا ہیں، آج ہر ایک کے سیاسی مفادات ہیں مگر خوشی کی بات ہے شمیم احمد ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے صرف انسانیت کیلئے کام کیا۔
اس موقع پر شمیم احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 25سالہ سفر مشکلات، آزمائش اور امتحانات سے پر تھا مگر زندگی میں اگر آسانیاں ہی آسانیاں پیدا ہوجائے تو زندگی بنے کیف ہوجاتی ہے۔چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہی زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 70سال بعد بھی آج ہندوستان دو حصوں میں تقسم ہے۔ ایک انڈیا ہے جہاں سہولیات اور آرائش ہی آرائش ہے۔دوسری طرف بھارت کے عوام ہے جن کی زندگی مشکلات اور گھٹن سے پر ہے وہ تمام سہولیات سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کاخواب تھا کہ ترقی کی تمام روشنی ملک کے سب سے کمزورتک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کے خوابوں کی تکمیل ہی آج ہمارا خواب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک گاندھی کے خواب کی تعبیر نہیں ہوجاتی ہے اس وقت تک ہمیں جدو جہد جاری رکھنا چاہیے۔
اس موقع پر مشہور بین الاقوامی آرٹسٹ اور بنگالی دانشور شوبھا پرسنا نے کہا کہ شمیم احمد بنگال کے فخر ہیں اور ہمیں خوشی ہے بنگال میں ایسے افراد ہیں جو انسانیت کی بات کرتے ہیں اور انسانی بنیادوں پر لوگوں کے ساتھ معاملات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں شمیم احمد کو گزشتہ کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ان کے دل میں انسانیت کی ہمدرد ی ہے۔ وہ اس کیلئے سوچتے ہیں۔ ایسی شخصیات پر کتابیں لکھا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل کے لوگ ان سے واقف ہوں۔
اس تقریب سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔