ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے اترپردیش ، کےلکھیم پور کھیری میں احتجاجی کسانوں کو، کار کےذریعہ روند نے کی مذمت کی۔ انھوں نے مرکزی وزیر کے بیٹے کی جانب سے کسانوں کو قتل کرنے کا الزام لگایا۔ اویسی نے مرکزی وزیر کو عہدے سے برطرف کرنے، اور معاملہ کی عدالتی جانچ کی حکومت سے مانگ کی۔ ایم آئی ایم، سپریمو ، نے مہلوکین کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ اویسی نے اس واقعہ کیلئے یوگی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ سیاسی لیڈروں کو متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دینے کی مذمت اور اور لکھیم پور جا کر متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ لکھیم پور کھیری کے تکونیا میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کے اوپر کسانوں کے قتل کا الزام لگا ہے۔ آشیش کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔ کسانوں نے الزام لگایا کہ آشیش مشرا نے احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں کے اوپر گاڑی چڑھا دی، جس میں 4 لوگوں کی موت ہوگئی۔ حالانکہ آشیش مشرا نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔ آشیش نے الٹا یہ الزام لگایا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر نے بی جے پی حامیوں کے اوپر حملہ کیا، جس میں ان کی گاڑی ڈرائیور سمیت 4 لوگوں کی موت ہوگئی۔
ان کسانوں کی ہوئی موت ۔۔ 1-دلجیت سنگھ (32) ولد ہرجیت سنگھ، باشندہ، نانپارہ، ضلع بہرائچ 2- گرویندر سنگھ (20) ولد ستویندر سنگھ، باشندہ، نانپارہ، ضلع بہرائچ 3- لو پریت سنگھ (24) ولد ستنام سنگھ، باشندہ چوکھڑا فارم مجھگائی، تھانہ پلیا، ضلع کھیری 4- نچھتر سنگھ (60) ولد نامعلوم، باشندہ رام نگر لہبڑی، تھانہ دھورہرا، ضلع کھیری بی جے پی کے کارکنان 5- ہری اوم باشندہ پرسہرہ تھانہ پھردھان کھیری (آشیش مشرا کا ڈرائیور) 6- شیام سندر ولد بالک رام باشندہ سنگہا کلاں سنگاہی ضلع کھیری (کارکن) 7- شبھم مشرا باشندہ شیو پوری لکھیم پور ضلع کھیری (کارکن) 8- رمن کشیپ باشندہ (نگھاسن ضلع کھیری (صحافی) یہ ہے زخمیوں کی فہرست 1-گرونام سنگھ باشندہ نانپارہ ضلع بہرائچ 2- میجر سنگھ 3- صاحب سنگھ باشندہ نانپارہ 4- سندیپ سنگھ باشندہ مانجھا فارم 5- پربھجیت چوکھڑا فارم 6- شمشیر سنگھ باشندہ بیریا فارم 7- تجیندر سنگھ باشندہ ترائی کسان تنظیم واضح ہو کہ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کی گاڑی سے کچل کر کسانوں کی موت کے بعد سبھی کی آخری رسوم کی ادائیگی سخت سیکورٹی انتظامات کے دوران کرائی گئی۔ اس سے پہلے سبھی لاشوں کا ڈاکٹروں کے پینل کے ذریعہ پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔ ذرائع کے حوالے سے مل رہی اطلاعات کے مطابق، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کسی کی بھی موت گولی لگنے سے نہیں ہوئی ہے۔ سبھی موت شاک، برین ہیمریج اور زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ وہیں جماعت اسلامی ہند نے اترپردیش کے گاؤں لکھیم پور کھیری میں مبینہ سازشی حادثہ میں چار کسانوں کی اموات اور دیگر کئی افراد کے زخمی ہونے پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار یگانگت بھی کیا ہے۔ اس حادثے میں کل آٹھ لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔ میڈیا کو جاری اپنے بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ “اس واقعہ کو حادثہ نہیں بلکہ مبینہ سازش کہا جارہا ہے۔
اس کے ذریعہ کسانوں کے احتجاج کو غیر قانونی طور پر اور طاقت کے بل پر کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس واقعہ نے بالخصوص یوپی کے عوام اور بالعموم تمام باشندگان ملک پریہ واضح کردیا ہے کہ ملک میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو تمام ہتھکنڈے استعمال کرکے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ پُرامن احتجاج کررہے کسانوں پر حکومت اور اس کے ہمنواؤں کی طرف سے ظلم کیا جارہا ہے۔ اسے عوام بھی نوٹ کررہی ہے اور مستقبل میں لکھی جانے والی تاریخ کی آنکھیں بھی دیکھ رہی ہیں۔ کسی بھی جمہوری ملک کے لئے ایسا رویہ قابل مذمت قرار پاتا ہے۔ پروفیسر سلیم نے حکومت اترپردیش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں کے قتل کی سازش میں ملوث تمام افراد چاہے وہ سیاسی اعتبار سے کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، انہیں قانون کے دائرے میں لائیں اور اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائے، خاطیوں کو جلد از جلد قرار واقعی سزا دی جائے۔ جو کسان مارے گئے ہیں ان کے خاندانوں کو فی کس ایک کروڑ روپے معاوضہ کے طور پر دے۔