نئی دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے صدر یاسر حسن نے کہا ہے کہ، “ریاست میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کا ایک سلسلہ جاری ہے اور اس کے متعلق حکمران طبقہ کی خاموشی تشویشناک ہے۔
حال ہی میں ، کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جس میں سنگھ پریوار کے کارکنوں نے غیر قانونی پولیس گری انجام دیتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا۔ بیلگام کے ارباز نامی نوجوان کو قتل کرکے ریلوے پٹری پر پھینک دیا گیا۔ حکومت کے ذمہ دار عہدے پر فائز وزیر سنیل کمار نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے کہ بابا بڈھن گری درگاہ کے احاطے میں واقع قبروں کو منتقل کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح گدگ میں سنگھ پریوار کے لیڈر نے نفرت انگیز بیان دیا کہ مسجد کو توڑ کر مندر بنایا جائے۔ مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کے متعلق بھی تنازعہ پیدا کرکے بدامنی پھیلانے کا کام کیا جاتا ہے۔ ریاست میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے ، ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے ، مسلمانوں کو کھلنائک کےطور پر پیش کرکے معاشرے کی ہمہ آہنگی کو خراب کرنے کے ایسے دسیوں واقعات پیش آنے کے باوجود ریاستی حکومت اور محکمہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ پولیس نے مسلم نوجوانوں کے خلاف ہی تعصب دکھاتے ہوئے مقدمہ درج کیا ہے۔
مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے والی ایسی غلط کاروائیوں کی روک تھام کے لیے محکمہ پولیس کو فوری طور پر سرگرم ہونا چاہیے۔ مقدمہ درج کرتے وقت امتیازی رویہ کو روکا جانا چاہیے۔ یاسر حسن نے مطالبہ کیا ہے کہ سنگھ پریوار مسلمانوں کو خوف ذدہ کرنے کی کاروائیوں میں ملوث ہے لہذا ایسی تمام کوششوں کو ناکام کیا جانا چاہئے اور حکومت مسلمانوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔ اسی طرح انہوں نے مسلم برادری کو دعوت دی کہ وہ سنگھ پریوار کے مسلم مخالف ہتھکنڈوں کا جمہوری جدوجہد کے ذریعے مقابلہ کرنے کے لئے آگے آئے۔