نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو 12 سال سے جیل میں قید ایک ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے قانونی یا آئینی حقوق کا بروقت تحفظ ہونا چاہیے۔ اپنے حکم میں جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس جیرام بھامبھانی کی بنچ نے سپریم کورٹ کے ان مشاہدات کا حوالہ دیا جن میں شہریوں کے قانونی یا آئینی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ لوگوں کے قانونی اور آئینی حقوق کو عدالتوں کی طرف سے اسی طرح تحفظ دیا جانا چاہیے جس طرح ڈاکٹر مریض کی زندگی بچانے کے لیے بروقت ضروری اقدامات کرتا ہے۔
بنچ نے 2008 کے دہلی سیریل بم دھماکوں کے لیے مشروط ضمانت پر 12 سال جیل میں رہنے والے محمد حکیم کی رہائی کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ کورٹ نے حکیم پر کئی شرطیں عائد کی ہیں بشمول عدالت کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہ جانا۔
دہلی پولیس نے 13 ستمبر 2008 کو حکیم کے خلاف تعزیرات ہند، دھماکہ خیز مواد ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ وہ 4 فروری 2009 سے عدالتی/پولیس حراست میں ہیں۔ بنچ نے دونوں فریقین کے دلائل اور ملزم کی 12 سال کی عدالتی اور پولیس تحویل میں گذارے گئے وقت کے پیش نظر ضمانت منظور کی۔
پٹیالہ ہاؤس کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے 20 مارچ 2021 کو حکیم کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس کے خلاف اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ واضح رہے ہے کہ 2008 کی دیوالی کے موقع پر دارالحکومت کے مختلف مقامات پر یکے بعد دیگرے چار دھماکے ہوئے تھے جن میں 19 افراد ہلاک اور 100 کے قریب افراد زخمی ہوگئے تھے۔