اسلام جمخانہ ممبئی میں ملی تنطیموں کی طرف سے کلیم صدیقی کی گرفتاری، آسام میں ظلم اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی کے خلاف احتجاج 

اگر جلد مطالبات نہ مانے گئے تو اگلے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا

  ممبئی: (پریس ریلیز)   مولانا کلیم صدیقی، عمر گوتم اور دیگر مسلمانوں کی خوامخواہ کے الزامات کے تحت بے جا گرفتاری، آسام میں ظلم وغارت گیری اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی کے خلاف شہر کی ملی تنظیموں نے اسلام جمخانہ میرین لائین میں ایک احتجاجی دھرنا منعقد کیا گیا، اگرچہ پولیس اور انتظامیہ نے صرف محدود تعداد میں صرف علامتی شرکت کی اجازت دی تھی، اس کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئےـ
نظامت کرتے ہوئےمولانا محمود دریابادی نے ابتدائی گفتگو میں اجلاس کی غرض و غایت پیش کی۔کہاکہ اس ملک میں ظُلم و جبر کی چکی ایک زمانے سے کی جاتی رہی ہے۔مذہب کا تعلق دِل سے ہے، اس میں کسی کی کوئی زبردستی نہیں چلتی۔ دوسری گفتگو آسام کے درانگ علاقے کی جہاں مسلمانوں کی بسی بسائی بستی کو اجاڑا گیا، صحافی کے بھیس میں درندہ نے مظلوم پر اُچھل کود کر مارنے لگا، ہزاروں کسانوں نے خودکشی کرلی، کسانوں پر گاڑیاں چلا کر کچلا گیا جس کے سبب پوری دنیا میں ہمارے ملک پر بدنامی چھائی ہوئی ہے ، شاکر شیخ نے کہا کہ کلیم صدیقی انتہائی شریف النفس انسان ہیں، جن کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔اُن کے ساتھ کی گئی نا انصافی پر یو پی حکومت معافی مانگے اور اُنہیں رہا کرے  ، سرفراز آرزو نے کہا کہ لنچنگ اور ظلم وجبر کے واقعات ملک میں مستقل بڑھتے جا رہے ہیں اور عینی طور پر ہندو راشٹر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ملک کی سالمیت کو بہت بڑا خطرہ ہے۔ یوسف ابراہانی صاحب کے مطابق پوری قوم میں بیداری لائی جانی چاہیے اور ظلم کے خلاف آواز ہر ہر علاقے سے گونجنی چاہیے۔ ٹیسٹا سیتلواد نے آئین کے نفاذ کا وقت یاد دلایا جب یہ طے ہوا تھا کہ پورا ملک امن و سلامتی کا پیکر ہوگا، سب کو یکساں حقوق ملیں گے۔سب کے ساتھ انصاف ہوگا اور آزادی کے ساتھ ہر کسی کو جینے کا حق حاصل ہوگا۔ آخر کہاں گئیں وہ باتیں،اس کا احتساب لازمی ہے۔ منتری کے بیٹے نے بربرتا کی حدوں کو پھاند دیا ہے،ملک کا لوک تانترک ڈھانچہ تو دکھائی نہیں دیتا البتہ ظالم و جابر سربراہ ملک کا استحصال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ کسان تنظیمیں بھی آسام کا ساتھ دیں۔ آخر میں سب سے اہم بات یہ کہ ہماری ترجیحی بنیاد یہ ہو کہ ہم مظلوموں کا ہر حال میں ساتھ دینے والے بنیں۔  مفتی حذیفہ نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں اسلام کو جبراً پھیلایا نہیں جا سکتا۔ شہریار انصاری نے کہا کہ معین الحق جو اپنی بچی کے تحفظ کی کوشش کر رہا تھا، اس پر ظالم پولیس درندگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ آج اس معین الحق میں گاندھی جی اور اُن ظالم پولیس والوں میں انگریز دکھائی دئیے ۔ اس علامتی مظاہرے میں عبدالجلیل انصاری، ڈاکٹرعظیم الدین، پربھاکر نارکر، مفتی طحہ جونپوری، صاحب سنگھ، سلیم موٹر والاسلیم بھاٹی، ہرگون سنگھ وغیرہ نے خطاب کیا۔ فرید شیخ نے شکریہ ادا کیا،  آخر میں درج ذیل قراردادیں پیش کرتے ہوئے یہ اعلان کیا گیا کہ اگر جلد ہی اس تعلق سے مثبت کاروائی نہ ہوئی، بے گناہوں کو رہا نہ کیا گیا تو پھر دستور و قانون میں دئے گئے حقوق کے مطابق ہم اگلے اقدامات کا اعلان کریں گے۔
اختتام پر درج ذیل قراردادیں اور مطالبات پیش کے گئے ـ اگر جلد ہی حکومت نے اس سلسلے میں مثبت جواب نہیں دیا تو دستور اور قانون میں دئے گئے حقوق کے مطابق آئندہ اقدامات کئے جائیں گے۔

  قراردادیں

  ۱ ـ  مولاناکلیم صدیقی اور دیگر بے گناہوں کی گرفتاری کی مذمت، فورا رہائی کا مطالبہ،  این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو بھی چھوڑا جائے ۔
آج کا یہ اجلاس یوپی اے ٹی ایس کی جانب سے مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی فرضی الزامات کے تحت گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہے، مولانا کے ساتھ اُن کے کئی ساتھیوں کو بھی بلاوجہ گرفتار کیا گیا تھا ـ اس سے پہلے عمر گوتم اور دیگر مسلمان بھی فرضی الزامات کے تحت گرفتار کئے جاچکے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ جب سے مرکز میں بی جےپی حکومت آئی ہے تب سے ہی محض اپنے ووٹ بنک کو سنبھالنے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئےملک میں فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یوپی میں یوگی حکومت آنے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوا ہے ـ اس وقت ملک کے عوام ضروریات زندگی کی مہنگائی، پیٹرول ڈیزل اور گھریلو گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، بےروزگاری اور کرونا سے نپٹنے میں حکومت کی ناکامی، لاکھوں غریبوں، مزدوروں کی ہجرت، آکسیجن اور دواؤں کی قلت کی وجہ سے  لاکھوں اموات اور گنگا میں بہتی ہوئی ہزاروں لاشوں کا جواب حکومت سے مانگ رہے ہیں، چونکہ چند ماہ بعد ہی یوپی میں انتخابات ہیں اور حکومت کی کارکردگی صفر ہے اس لئے حکومت فرقہ وارانہ کارڈ کھیلتے ہوئے ملک کی اکثریت کو اقلیتوں ڈرا کر خود کو ان کا مسیحا ثابت کرنا چاہتی ہے، مگر حکومت کو جان لینا چاہیئے کہ ملک کے باشندے بیوقوف نہیں ہیں، ان اوچھے ہتھکنڈوں کو سمجھتے ہیں ـ اسی لئے آج تمام مذاہب کے انصاف پسند لوگ مولانا کلیم صدیقی اور دیگر بے گناہوں کی بےجا گرفتاری کی مذمت کررہے ہیں۔
حکومت سے ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ مولانا اور دیگر بے گناہوں کو فورا رہا کیا جائے، اس پہلے این آرسی کے سلسلے میں اپنے حقوق کے مطالبے پر گرفتار کئے جانے والے نوجوانوں کو بھی فوراً چھوڑا جائے  اور آئندہ محض اپنے سیاسی فائدے کے لئے اس طرح بے گناہوں کو ستانے سے پرہیز کیا جائے۔
۲ ـ آسام میں بدامنی اور بے گناہوں کے قتل کی مذمت
شمالی مشرقی ریاستیں خصوصا آسام میں پچھلے کئی سالوں سے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے، کبھی گھس پیٹھ کے نام پر،  کبھی مذہب کے نام پر، کبھی این ارسی کے نام پر مسلسل ہراساں کیا جاتارہا ہے۔
ابھی حال ہی میں وہاں کے درانگ ضلع میں مسلمانوں کی ایک قدیم بستی کو بغیر کسی نوٹس کے اجاڑدیا گیا، اس ناانصافی پر احتجاج کرنے والوں کے اوپر بے تحاشا فائرنگ کی گئی، اندھا دھند لاٹھیاں برسائی گئیں، حیرت تو یہ کہ اس وحشیانہ عمل میں پولیس کے ساتھ مقامی فرقہ پرست غنڈے بھی شامل تھے ـ جس طرح پولیس کی لاٹھی اور گولی کا شکار ایک بے گناہ انسان اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور حکومتی فوٹوگرافر کے بھیس میں ایک آتنک وادی غنڈہ اس مرتے ہوئے شخص کے سینے پراچھل کود کرکے اپنی اصلیت دکھارہا ہے، یہ ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوگیا ہے اور پوری دنیا میں ہندوستان کی زبردست بدنامی ہورہی ہے، متعدد ممالک میں کچھ لوگ ہمارے ملک کے بائیکاٹ کی بات بھی کررہے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ آسام اور دیگر پڑوسی ریاستوں میں ظلم وستم کا سلسلہ فورا بند کیا جائے، ریاستی امن وقانون کی صورت حال سنبھالنے میں ناکامی پر آسام کے وزیر اعلی کو فورا ہٹایا جائے، آسام کے حالیہ تشدد کے ذمہ دار پولیس اور دیگر غنڈہ عناصر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قتل ناحق کا مقدمہ درج کیا جائے اور سخت ترین سزا دی جائے، اس ظالمانہ تشدد کا شکار تمام بے گناہوں کو بھرپور معاوضہ دیا جائے۔

     ۳ ـ  کسانوں پر ظلم کی مذمت

   پچھلے دس ماہ سے ملک کے کسان کھیتی سے متعلق حکومت کے بنائے ہوئے تین سیاہ قوانین پر احتجاج کررہے ہیں اور انھیں واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں، مگر حکومت محض اپنی انا اور ضد کی وجہ سے کسانوں کی اس جائز مانگ کو ماننے سے انکار کررہی ہے، اب تک اس احتجاج کے دوران چھ سو سے زیادہ کسانوں کی موت ہوچکی ہے، پچھلے کئی سالوں میں ہزاروں کسان اپنی بدحالی، قرض کے بوجھ کی وجہ سے خود کشی کرچکے ہیں، مگر حکومت پوری بے حیائی سے کسانوں کے مطالبات کو نظر انداز کررہی ہے۔
ابھی دو دن قبل کسانوں کے ایک احتجاج پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ مسٹر اجے مشرا کے لڑکے اشیش نے اپنی گاڑی چڑھا دی اور ان کسانوں کو بے دردی سے کچل کر مار ڈالا ہے ـ اس سے کچھ دنوں پہلے ہی اجے مشرا کسانوں کو وارننگ دے چکے ہیں اور انتہائی عامیانہ انداز میں دیکھ لینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں، ہریانہ کے وزیراعلی منوہر ٹھکر نے بھی اپنے غنڈوں کو کسانوں پر حملے کے لئے اکساتے ہوئے ایک ویڈیو میں دکھائی دیے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ لکھیم پور میں یہ جو سانحہ پیش آیا ہے اس کی وجہ اجے مشرا اور کھٹر کے بیانات بھی ہوسکتے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ لکھیم پور کھیری کے اس سانحہ کی غیر جانب دارانہ جانچ کی جائے، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا، اسی کے ساتھ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر کھٹر اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکرسنگھ دھامی کو فورا ان کے عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ غیرجانب دارانہ جانچ ممکن ہوسکے، حکومت فورا تینوں کسان مخالف قانون واپس لے، اور احتجاج کے دوران مرنے والے تمام کسانوں کو بھرپور معاوضہ ادا کرے۔

      ۴ ـ  ماب لنچنگ کی مذمت

    مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات پر ہندوستان میں الگ الگ انداز میں ناانصافی اور ظلم ہوتا رہا ہے، پچھلے کچھ سالوں میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کا سلسلہ بھی چل پڑا ہے، تقریباً روز ہی اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں، اور تعجب تو اس پر بھی ہوتا ہے کہ فرقہ پرستوں کے ساتھ پولیس انتظامیہ کے دیگر افراد خود مظلوم مسلمانوں کو ہی اس کا ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف ہی مقدمہ قائم کردیتے ہیں۔ سب جانتے ہیں آج کل دنیا بہت چھوٹی ہوچکی ہے، چھوٹا سے چھوٹا واقعہ بھی شوشل میڈیا کے ذریعے ساری دنیا میں پہونچ جاتا ہے اور ہمارے ملک کی شدید بدنامی ہوتی ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ ماب لنچنگ کے ذریعے بے گناہوں کے قتل کا سلسلہ بند کیا جائے، مارے گئے تمام بے گناہوں کے ورثا کو بھرپور معاوضہ دیا جائے، بے گناہوں کے قتل میں ملوث تمام ظالموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

     ۵ ـ  شان رسالت میں گستاخوں کے خلاف سخت ترین قانون کا مطالبہ

   ہمارے ملک میں کچھ شر پسند اور فرقہ پرست عناصر نے مسلسل اسلام کی مقدس شخصیات، شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم  اور کلام پاک کی توہین وتنقیص کو ایک مشن کے طور پر اختیار کرلیا ہے، ……. مسلمانوں کا اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور قران مقدس سے جو والہانہ اور جانثارانہ تعلق ہے اس سے ساری دنیا واقف ہے ـ ایسے میں یہ شر پسند مسلسل مسلمانوں کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہونچاکر انھیں مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے، اس سے ساری دنیا میں ہندوستان کی بہت غلط تصویر بھی پہونچتی ہے۔
ہمارا بہت عرصے سے مطالبہ رہا ہے کہ حکومت ایسے شرپسندوں کا مستقل علاج کرے اور کسی بھی مذہب کی مقدس شخصیت کے خلاف بدزبانی اور توہین کرنے والوں کے خلاف سخت ترین قانون بنائے۔
ہم ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقدس شخصیات کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کو فورا لگام دی جائے، اور اس سلسلے میں سخت ترین قانون بنایا جائے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com