پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ آخر تک، انجام تک، ہم انصاف کے لئے لڑیں گے۔ متاثرہ کنبوں کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف تب ملے گا جب مرکزی وزیر مملکت کی برخاستگی ہوگی اور قاتلوں کی گرفتاری ہوگی۔
لکھنؤ: سیتاپور کے گیسٹ ہاؤس میں دو دنوں تک محصور رہنے کے بعد کل راہل گاندھی کے ہمراہ لکھیم پور کھیری کے متاثرہ کنبوں سے ملاقات کے بعد سے پرینکا گاندھی کا بی جے پی حکومت پر حملہ جاری ہے۔ دریں اثنا، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ آخر تک لڑائی لڑتی رہیں گی، کیونکہ متاثرہ کنبوں کا کہنا ہے کہ جب تک مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کو برخاست نہیں کیا جاتا اور قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اس وقت تک انہیں انصاف نہیں ملے گا۔
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’آخر تک، انجام تک، ہم انصاف کے لئے لڑیں گے۔ تمام متاثرہ کنبوں کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف تب ملے گا جب مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کی برخاستگی ہوگی اور قاتلوں کی گرفتاری ہوگی۔‘‘
دریں اثنا، پرینکا گاندھی نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے بھی وزیر مملکت اجے مشرا کے استعفی کا مطالبہ کیا، جن کے بیٹے پر کئی کسانوں کو گاڑی سے روند کر موت کے گھاٹ اتارنے کا الزام ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ جب تک وزیر مملکت استعفی نہیں دیتے معاملہ کی غیرجانبدارانہ تفتیش نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ اس واقعہ کی تحقیقات موجودہ جج سے کیوں نہیں کرائی جا رہی؟ پرینکا نے کہا کہ جب کسی موجودہ جج سے غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی تو وزیر کو استعفی دینا پڑ جائے گا۔
تشدد کے متاثرہ اہل خانہ سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ ’’جمہوریت میں انصاف ایک حق ہے اور انصاف کے لئے میں اپنی لڑائی جاری رکھوں گی۔ کل میں جتنے بھی متاثرہ کنبوں سے ملی انہوں نے صرف اور صرف انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ غیر جانبدارانہ جانچ کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی وزیر کو استعفی دینا چاہیے۔“
خیال رہے کہ گزشتہ روز لکھیم پور کھیری سانحہ پر کافی ہنگامہ کے بعد یوگی حکومت نے راہل اور پرینکا گاندھی سمیت کانگریس کے پانچ لیڈران کو متاثرہ کنبوں سے ملاقات کی اجازت فراہم کی تھی۔ لکھیم پور کھیری پہنچے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے متاثرہ کنبوں سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ جب تک انصاف کی فراہمی نہیں ہو جاتی، اس وقت تک یہ تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے وزیر کے استعفی اور وزیر کے بیٹے کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ راہل اور پرینکا صحافی رمن کشیپ کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کے لئے پہنچے تھے، واقعہ میں ان کی بھی جان چلی گئی تھی۔
(بشکریہ قومی آواز)