پٹنہ: امارت شرعیہ بہار ،اڑیسہ و جھارکھنڈ ایک دستوری ادارہ ہے جو ضابطے کے مطابق امیر شریعت کے ماتحت ملک و ملت کی خدمات انجام دے رہا۔ شریعت کے ساتھ تعلیمی اور رفاہی کام انجام دیئے جا رہے ہیں ، جس سے مسلمانوں کے علاوہ برادران وطن بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒکی رحلت کے بعد نئے امیر شریعت کے انتخاب کیلئے مجلس شوری نے 9 اکتوبر 2021 کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ ہمیں نئے امیر کیلئے سابق امراء شریعت جیسی کوئی ہستی نظر نہیں آتی ، البتہ جو علما ہمارے درمیان ہیں ، ان ہی میں سے کسی کو اس عظیم عہدے پر فائز کرنا ہے ۔ ہماری امیر شریعت بننے کے خواہاں سبھی قابل احترام امیدواروں سے گزارش ہے کہ کسی ایک شخص کو امیر تسلیم کرکے اپنے عظیم ہو نے کا نمونہ پیش کریں اور ارباب حل وعقد کے معزز ارکان سے دردمندانہ اپیل ہے کہ آٹھویں امیر شریعت کے انتخاب کیلئے کسی ایک شخصیت پر اپنی رضا مندی کا مہر ثبت کردیں، یہ اتفاق ملت کے مفاد میں ہو گا اور آپ سبھوں کی یہ قربانی دنیا کیلئے مثال بنے گی ۔ یہ باتیں آج یہاں پریس کانفرنس میں انتخابی کمیٹی کے کنوینر و ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا جناب احمد اشفاق کریم نے کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ کی اب تک کی روایت رہی ہے کہ اتفاق رائے سے امیر شریعت بنائے گئے ہیں ۔ حضرت مولانا عبد الرحمن ؒکی رحلت کے بعد دوعظیم شخصیات حضرت مولانا محمدنظام الدین ؒ اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ موجود تھے اور دونوں ہی اس عہدے کےمضبوط امیدوار تھے ، لیکن ملت کو انتشار سے بچانے کیلئے حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒنے آگے بڑھ کر حضرت مولانا نظام الدین کا نام پیش کر دیا، جب کہ خود ان میں اوصاف امیر ہو نے کی ساری خوبیاں موجود تھیں۔ احمداشفاق کریم نے مزید کہا کہ حضرت مولانا محمد ولی رحمانیؒ اپنے انتقال سے قبل دارالعلوم وقف دیوبند کے استاد حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی کو نائب امیر شریعت بنا گئے ، ظاہر ہے یہ ان کی پسند رہی ہو گی ۔ دستور کے مطابق یہ انتخاب3ماہ کے اندر ہو نا چاہیے تھا ، لیکن کورونا وبانے اس بات کی اجازت نہیں دی کہ کثیر تعداد میں 800سے زائد ارباب حل وعقد ایک جگہ جمع ہو کر انتخاب کر سکیں ۔ انہوں نے امیر کے انتخاب پر امارت کی روایت قائم رکھتے ہوئے اتحاد کی راہ اپنا نے کی اپیل کی اور اسے دونوں جہان کی کامیابی کا راز بتایا۔