محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ مجھے آج ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا۔ میں آج سی آر پی ایف اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک عام شہری کے گھر جانا چاہتی تھی۔
سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اننت ناگ کے منگہال برج کے نزدیک ایک ناکے پر سیکورٹی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک مزدور کے گھر جانے سے روکنے کے لئے مجھے ہفتے کے روز ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند چاہتی ہے کہ ہم صرف منتخب ہلاکتوں کی ہی مذمت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔ موصوفہ نے یہ باتیں ہفتے کے روز اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہیں۔
ان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ’مجھے آج ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا۔ میں آج سی آر پی ایف اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک عام شہری کے گھر جانا چاہتی تھی۔ حکومت ہند چاہتی ہے کہ ہم منتخب ہلاکتوں کی مذمت کریں وہ (حکموت ہند) ان ہی معاملوں میں مشتعل ہوجاتے ہیں جن میں لوگوں کو گروہوں میں منقسم کرنے کے لئے نفرت کی سیاست کی جاتی ہے‘۔
محبوبہ مفتی نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں کہا کہ ’جموں و کشمیر میں حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔ میرے خدشات اس حقیقت سے مزید مستحکم ہوجاتے ہیں کہ حکومت ہند اصلاحی اقدام کی بجائے انتخابات میں اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے طاقت کی پالیسی جاری رکھے گی۔ معاملہ اترپردیش میں ہونے والے انتخابات کا ہے‘۔
بتادیں کہ ضلع اننت ناگ میں منگہال برج کے نزدیک ایک ناکے پر جمعرت کی شام سی آر پی ایف اہلکاروں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ مہلوک شخص کی شناخت پہلے یاسر علی ساکن جموں کے بطور کی گئی تاہم اہلخانہ کے مطابق اس کا نام پرویز احمد خان ہے جو کہر بل اننت ناگ میں ایک کرایے کے مکان میں رہائش پذیر تھا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال مزدوری کرنے کے لئے چھ مہینے کشمیر میں گزارتے تھے۔