مرکزی وزیر مملکت راجیش مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’استعفیٰ نہیں ہوگا تو یہاں سے تحریک کا اعلان کریں گے۔ لکھنؤ میں بڑی پنچایت ہوگی۔‘‘
لکھیم پور کھیری تشدد میں ہلاک کسانوں کی آج ’انتم ارداس‘ تھی جس میں کسانوں کے ساتھ ساتھ مختلف اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان کی بھی بڑی تعداد پہنچی۔ اس موقع پر بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے بی جے پی حکومت اور پولیس انتظامیہ کو بھی پرزور طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ لکھیم پور تشدد کے اہم ملزم آشیش مشرا کی گرفتاری پر طنزیہ انداز میں انھوں نے پولیس سے کئی سوال بھی پوچھے۔
راکیش ٹکیت نے انتم ارداس میں جمع بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر ممکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی گرفتاری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’فی الحال ریڈ کارپیٹ گرفتاری ہوئی ہے۔ گلدستوں والا ریمانڈ ہے۔ کسی پولیس افسر کی ہمت نہیں کہ پوچھ تاچھ کرے۔‘‘ ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ جب تک اجے مشرا کو وزارتی عہدہ سے ہٹا کر گرفتار نہیں کیا جاتا، کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’باپ-بیٹے سے پوچھ تاچھ ہوگی، تبھی لکھیم پور کی سازش کا انکشاف ہوگا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ لکھیم پور کھیری تشدد کے بعد انتظامیہ کے ساتھ سمجھوتہ کرانے کو لے کر راکیش ٹکیت پر سوال اٹھے تھے۔ اس تعلق سے صفائی پیش کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’کہا جا رہا ہے کہ سمجھوتہ جلدی کروا دیا۔ سمجھوتہ سب نے مل کر کیا۔ دوسری طرف گھروں میں لاشیں رکھی تھیں۔ تحریک کو بگاڑنے والے لوگ ایسے الزام لگاتے ہیں۔‘‘
مرکزی وزیر مملکت راجیش مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’استعفیٰ نہیں ہوگا تو یہاں سے تحریک کا اعلان کریں گے۔ لکھنؤ میں بڑی پنچایت ہوگی۔ ملک کے ہر ضلع میں ’استھی کلش‘ جائیں گے، لوگ خراج عقیدت پیش کریں گے۔ 24 اکتوبر کو لوگ انھیں ندی میں بہائیں گے، 26 تاریخ کو لوگ لکھنؤ آئیں گے۔‘‘ اس دوران دہلی سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی طرف سے سنیوکت کسان مورچہ نے اعلان کیا کہ گاؤں میں جان گنوانے والے کسانوں کی یاد میں اسمارک بنایا جائے گا۔
(بشکریہ قومی آواز)