پولیس نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر دہلی میں تقریباً 50 کروڑ روپے مالیت کی چرچ کی جائیدادوں کی خرید و فروخت کے سلسلے میں ایک 63 سالہ ملزم کو اتر پردیش سے گرفتار کیا ہے۔ وہ 11 سال سے مفرور تھا۔
دہلی پولیس کے اقتصادی کرائم برانچ کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس آر کے سنگھ نے ہفتے کے روز بتایا کہ شورل بوبی داس کو اتر پردیش کے باندا ضلع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پردارالحکومت کے پوش سول لائنز علاقے میں 24 ، راج پور روڈ پر 1.27 ایکڑ چرچ اراضی جعلی پاور آف اٹارنی (جی پی اے) کی بنیاد پر فروخت کرنے کا الزام ہے۔ اس سے قبل 16 مئی 2011 کو شریک ملزم جان آگسٹین کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ شورل تب سے فرار تھا اور پولیس اسے تلاش کررہی تھی۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ اقتصادی کرائم برانچ کے اے سی پی ناگن کوشک کی نگرانی میں سب انسپکٹر آنند پرکاش اور سنجے کمار کی ٹیم نے 14 اکتوبر کو باندا سے ملزم شورل کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ویمنس کرسچن ٹمپیرنس آف انڈیا کی صدر سولوچنا پرکاش کی شکایت پر 14 جولائی 2007 کو شمالی دہلی ضلع کے سول لائن پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ تعزیرات ہند کی دفعات 420،467، 468،471 اور 120- بی کے تحت درج مقدمہ بعد میں اقتصادی کرائم برانچ کو منتقل کر دیا گیا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ شریک ملزم جان پر چرچ کی قیمتی زمین کی خرید و فروخت کا حق ہونے کے جھوٹے دعوے کرنے کا الزام ہے۔ اس نے 6 اپریل 2005 کو جی پی اے کے ذریعے شورل کو زمین فروخت کر دی۔ شورل نے رواں سال 29 جولائی کو رمیش اگروال نامی شخص کو زمین فروخت کی تھی۔ رمیش نے اسے 11 نومبر کو سنیل کمار نامی شخص کو فروخت کیا۔ بعد میں سنیل نے وہی زمین سنجے جین اور نینا جین اور دیگر کو فروخت کی۔