تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر جمعیۃ علماء ہند کا شدید احتجاج اور امن و امان کے قیام کی کوشش

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے ریاست کے وزیر اعلی کو خط لکھ کر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جمعیۃ علماء تری پورہ کا بااثر افراد کے ساتھ امن ریلی کا انعقاد

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے تری پورہ میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات اور گھروں پر حملہ، آگ زنی اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلی شری بپلاب کمار دیب کو خط لکھ کرفسادیوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ایک وزیر اعلی ہونے کی حیثیت سے یہ آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقلیتوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور تشدد پسند عناصر پر قدغن لگائیں جو بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے تشدد کا بہانہ بنا کر بھارت کے مسلمانوں پر حملہ کررہے ہیں۔مولانا مدنی نے اس موقع پر ملک کے وزیر داخلہ کو بھی متوجہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی مذمت کریں اور ملوث جماعتوں اور گروہوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیں۔بنگلہ دیش میں جو کچھ بھی ہوا،بھارت اور دنیا کے سبھی طبقوں نے اس کی مذمت کی، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے اس کے خلاف کارروائی کا واضح طور سے اعلان کیا، اسی طرز پر ہندستان کی حکومت میں بیٹھے ہوئے اعلی عہدیداروں کو تری پورہ میں ہورہے واقعات پر اپنا موقف رکھنا چاہیے، اس سے فرقہ پرستوں کے حوصلے پست ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرستوں کو اس سے بھی حوصلہ ملتا ہے کہ ملک کی مرکزی سطح کی قیادت ان واقعات پر خاموش رہتی ہے، اس سے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی بدنامی ہور ہی ہے اور خطہ میں اس کے قائدانہ کردارپر داغ لگ رہا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ دو غلط کام مل کر درست نہیں ہوسکتے، ا س لیے میں ملک کے سبھی طبقات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن و امان کو قائم رکھیں اور پرتشدد جواب یا رد عمل سے ہر ممکن احتراز کریں۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء تریپورہ کے صدر مفتی عبدالمومن نے تری پوری کے حالات پر ایک تفصیلی مکتوب جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر کو ارسال کیا ہے، جس میں لکھا ہے کہ تری پورہ میں 12/مساجد پر حملہ ہوا ہے اور ان میں آگ زنی کی گئی ہے اور چند مساجد پر بھگوا جھنڈے بھی نصب کیے گئے ہیں، ان میں ضلع گومتی کے مہارانی حلقہ کی چار مسجدوں پر حملہ ہوا،وہاں بی ایچ پی کے کارکنان نے بازار میں مسلمانوں کے خلاف قابل اعترا ض نعرے لگائے۔ اسی طرح درگابازار کمیں ٹین سے بنی ہوئی ایک مسجد تھی، اس میں آگ لگادی گئی۔ اگرتلہ کی کرشن نگر مسجد، چندرہ پور کی مسجد، کیلاشہر کی مسجد، راتا چرا کی مسجد، ضلع دھرم نگر نارتھ تری پور کی مسجد میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی گئی۔ایسے حالات میں ریاستی جمعیۃ علماء ہند نے وہاں کے بااثر افراد سے مل کر اگرتلہ میں ایک امن ریلی بھی نکالی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی لگاتار ریاستی جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں سے رابطے میں ہیں۔ جمعیۃ علماء کیلا شہر کی یونٹ نے انتظامیہ سے ملاقات کرکے مسجد کی بحالی اور تعمیر نوکا مطالبہ کیا ہے، اسی طرح جمعیۃ علماء کی کوشش سے درگا بازار کے نواح میں واقع ٹین والی مسجد کی مقامی ہندو ذمہ داروں اور پولس انتظامیہ نے مل کر تعمیر نو کا وعدہ کیا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com