ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کر رہی ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد لوگ خوشحال ہیں، لیکن زمینی صورتحال اس کے عین برعکس ہے۔
پونچھ: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی اور امن و امان سے متعلق مرکزی حکومت کے دعوے زمینی صورتحال کے برعکس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں، گزشتہ برسوں کے دوران یہاں کے عوام غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں، اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری عروج پر ہے جبکہ مرکزی حکومت تعمیر و ترقی اور امن و امان سے متعلق غلط اور گمراہ کن دعوے کر رہی ہے۔
فاروق عبداللہ نے یہ باتیں منگل کو یہاں سرنکوٹ میں پارٹی عہدیداروں کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صوبائی صدر ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، سینیئر لیڈران خالد نجیب سہروردی، جاوید احمد رانا، سید مشتاق بخاری، عبدالغنی ملک، اسرار خان، مشتاق احمد گورو اور کنور یشو وردھن سنگھ بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کر رہی ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد یہاں تعمیر و ترقی ہوئی ہے، امن و امان کی فضا قائم ہوئی ہے اور لوگ خوشحال ہیں لیکن زمینی صورتحال ان دعووں کے عین برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘مرکزی حکومت جس تعمیر و ترقی کا دعویٰ کر رہی ہے کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی؟ جس امن کے دعوے کئے جا رہے ہیں، کہاں ہے وہ امن اور کہاں لوگ خوشحال ہیں؟
فارو ق عبداللہ نے کہا کہ تعمیر و ترقی اور خوشحالی تب تک نہیں آ سکتی جب تک امن کی فضا قائم نہ ہو اور امن اُسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے جب پاکستان کے ساتھ اچھے رشتے قائم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘جنگ و جدل، رنجشوں اور تلخیوں سے تباہی اور بربادی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ وقت رہتے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ رشتے استوار کئے جائیں’۔
خطہ پیرپنچال کی تعمیر و ترقی کے لئے بڑے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ اس خطے کے بیشتر علاقے پچھڑے ہوئے ہیں اور یہاں کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کی زندگی بہتر سے بہتر ہوسکے۔ انہوں نے مقامی لوگوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں اتحاد قائم رکھیں اور تفرقہ ڈالنے والوں سے ہوشیار رہیں، جو لوگ ہندو کو مسلمان سے اور گوجر کو پہاڑی سے الگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اُن کو مسترد کریں۔
انہوں نے پہاڑی اور گوجر طبقے سے تعلق رکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں اتحاد و اتقاق قائم کریں کیونکہ اس میں سب کا فائدہ ہے۔ پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے اپنے خطاب میں پارٹی عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کے لئے کام کریں اور لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔