ضمنی انتخابات: لوک سبھا کی تین اور اسمبلی کی 29 سیٹوں پر ووٹنگ مکمل، امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ 2 نومبر کو

لوک سبھا کی تین اور 13 ریاستوں میں پھیلی اسمبلی کی 29 سیٹوں کے لیے آج شام ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ ووٹنگ عمل کے دوران سخت سیکورٹی کا انتظام کیا گیا تھا اور کووڈ گائیڈلائنس پر بھی سختی کے ساتھ عمل کیا گیا۔ دادر اینڈ ناگر حویلی، ہماچل پردیش کے منڈی اور مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں لوک سبھا سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہوئے۔ علاوہ ازیں جن 29 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ ان میں آسام میں پانچ، مغربی بنگال میں چار مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش اور میگھالیہ میں تین تین، بہار، راجستھان اور کرناٹک میں دو دو جب کہ آندھرا پردیش، ہریانہ، مہاراشٹر، میزورم اور تلنگانہ کی ایک ایک سیٹ شامل ہے۔ ووٹ شماری 2 نومبر کو ہوگی۔

بہار میں اسمبلی کی تاراپور اور کشیشور استھان (محفوظ) سیٹ کے لیے آج ہو رہے ضمنی انتخاب میں شام چار بجے ووٹنگ ختم ہوگئی۔ 49.59 فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے کا استعمال کرکے 17 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں قید کردیا۔ ریاستی الیکشن دفتر کے ذرائع نے ہفتہ کو یہاں بتایا کہ تاراپور اور کشیشور استھان اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کے لیے رائے دہی شام چار بجے ختم ہوگئی۔ رائے دہی ختم ہونے تک کل 5.85 لاکھ رائے دہندگان میں سے 49.59 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس دوران کشیشور استھان میں 49 فیصد جب کہ تاراپور میں 50.05 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ رائے دہی کے دوران کہیں سے بھی کسی ناگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ضمنی انتخاب میں تاراپور سیٹ سے برسر اقتدار جنتادل یو نے راجیو کمار سنگھ جب کہ آر جے ڈی نے ارون کمار شاہ کو میدان میں اتارا ہے۔ اس کے جواب میں کانگریس نے راجیش کمار مشرا کو کمان سونپی ہے۔ ایم پی چراغ پاسوان کی قیادت والی لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) نے تاراپور سیٹ سے کمار چندن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس سیٹ پر براہ راست مقابلہ جے ڈی یو اور آرجے ڈی امیدواروں کے درمیان مانا جارہا ہے۔
کشیشور استھان سیٹ پر جے ڈی یو نے آنجہانی رکن اسمبلی ششی بھوشن ہزاری کے بیٹے امن بھوشن ہزاری کو میدان میں اتارا ہے وہیں آر جے ڈی نے گنیش بھارتی کو جب کہ کانگریس نے اتیریک کمار کو اپنا اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ایل جے پی نے اس سیٹ پر انجو دیوی پر داؤ لگایا ہے۔
دوسری طرف مدھیہ پردیش کے کھنڈوا لوک سبھا اور ریگاؤں، جوبٹ اور پرتھوی پور اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے لئے آج پولنگ اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پرامن طریقہ سے ختم ہوگئی اور کل ملا کر 26 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ رائے دہندگان میں سے تقریباً 60 فیصد نے اپنے ووٹ کے ذریعہ 48 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند کردیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولنگ شام چھ بجے ختم ہوگئی اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق اوسطاً 60 فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے ہیں۔ پرتھوی پور میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالے جانے کی خبریں آرہی ہیں۔ ریگاوں اور جوبٹ میں بھی رائے دہندگان نے کافی ْجوش و خروش دکھایا ہے۔ کھنڈوا پارلیمانی حلقہ میں بھی لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے بے تاب نظر آئے۔ پولنگ کا اصل فیصد دیر رات رانے کی امید ہے۔
جہاں تک آسام کی پانچ اسمبلی سیٹوں کا سوال ہے، یہاں بھی ہفتہ کو تقریباً 8 لاکھ ووٹروں میں سے 69.60 فیصد سے زیادہ لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ انتخابی افسران نے بتایا کہ سبھی 1176 ووٹنگ مراکز پر سنٹرل فورسز کی سخت حفاظت اور سخت کووڈ پروٹوکول کے تحت ووٹنگ صبح سات بجے سے شام 5 بجے تک ہوئی۔ افسران کے مطابق ووٹنگ پرامن رہی اور جن پانچ اضلاع میں ضمنی انتخاب ہوئے تھے، ان میں سے کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
مریانی، تھورا، بھبنی پور، گوسائی گاؤں اور تامُل پور اسمبلی سیٹوں پر 31 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے 393078 خواتین سمیت تقریباً 8 لاکھ ووٹرس اہل تھے۔ بی جے پی نے تین سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ بی جے پی کی معاون پارٹی یونائٹیڈ پیپلز پارٹی لبرل (یو پی پی ایل) نے گوسائیں گاؤں سے جیرون بسمتاری اور تامُل پور سے جولین دیماری کو امیدوار بنایا تھا۔

(بشکریہ قومی آواز) 

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com