پٹنہ بم دھماکہ معاملہ: این آئی اے عدالت کا فیصلہ، چار ملزمین کو پھانسی، دو ملزمین کو عمر قید کی سزا

نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا: گلزار اعظمی
ممبئی: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں رونما ہونے والے بم دھماکہ معاملے میں آج خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے چار ملزمین کو پھانسی ، دو ملزمین کو عمر قید، دو ملزمین کو دس اور ایک ملزم کو سات سال کی سزا سنائی ہے، اس سے قبل عدالت نے ملزم فخرالدین غلام مرتضی کو تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔ سات سال کی سزا پانے والے ملزم کی اگلے چند ایام میں جیل سے رہائی متوقع ہے کیونکہ دوران ٹرائل ہی وہ سات سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گذارچکا ہے جبکہ دس سال کی سزا پانے والے دو ملزمین کو مزید دو سال جیل میں گذارنے ہونگے۔27 / اکتوبر کو عدالت نے ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا جبکہ آج سزاؤں کے تعین کے لیئے عدالت نے فریقین کے دلائل کی سماعت کی۔ دفاعی وکلاء نے عدالت سے ملزمین کو کم سے کم سزائیں دیئے جانے کی گذارش کی تھی جبکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کے لیئے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزمین حیدر علی عالم انصاری، مجیب اللہ جابر انصاری، نعمان سلطان انصاری اور امتیاز انصاری کمال الدین کو پھانسی کی سزا سنائی جبکہ ملزمین عمیر شفیع صدیقی اوراظہر الدین شکیل الدین قریشی کو عمر قید کی سزا سنائی، عدالت نے افتخار احمد کو سات سال اور احمد حسین اور محمد فیروز عالم کو دس سال کی سزا سنائی ہے۔خصوصی جج گرویندر سنگھ ملہوترانے آج تمام ملزمین کی موجودگی میں فیصلہ سنایا۔
اس معاملے کا سامنا کررہے تمام ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمد نی) قانونی امداد کمیٹی نے قانون امداد فراہم کی ہے،آج خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ ظاہر کیئے جانے کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ملزمین کو پھانسی پر چڑھنے سے بچانے کے لیئے ماہروکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کی کاپی موصول ہونے کے بعد اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عدالت نے دفاعی وکلاء کی جانب سے دیئے گئے دلائل کو خارج کردیا جبکہ استغاثہ کی جانب سے پیش کیئے گئے کمزور ثبوت وشواہد کو اہمیت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے تفتیشی ایجنسی کی جانب سے تفتیش میں کی جانے والی غیر آئینی تفتیش جس میں ملزمین سے جبراً لیا گیا اقبالیہ بیان، گواہوں کو دھمکا کر ملزمین کے خلاف دیا گیا بیان، فارینسک سائنس رپورٹ میں موجود خامیاں، گواہوں کے بیانات میں تضاد، پولس افسران کے بیانات میں تضاد، غیر قانونی طریقے سے ملزمین کے قبضوں سے ضبط کی گئی اشیاء،شناختی پریڈ کا نہ ہونا وغیرہ کو نظر اندازکردیا ہے۔
واضح رہے کہ 23/ اکتوبر2013ء کو پٹنہ کے مشہور تاریخی گاندھی میدان میں بم دھماکہ ہوا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے تھے،اس بم دھماکہ میں 6/لوگ ہلاک اور 90/ افراد زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کی تفتیش قومی تفتیشی ایجنسی NIA کے سپرد کی گئی جس نے بہار، جھاکھنڈ اور آس پاس کی دیگر ریاستوں سے10/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307,326,212,121(A), 120(B), 34، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 3, 5 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 16,18,20 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com