بھارت نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے دروازے کھول دیئے ہیں اور رواں ماہ سے کمرشیل فلائٹس کو بھی اجازت مل جائے گی۔ سیاحت کی صنعت کو گوکہ اس سے بہت فائدہ ہونے کی توقع ہے لیکن ماہرین صحت وبا میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ سب سے پہلے ان سیاحوں کو ویزا جاری کیے جائیں گے جو چارٹرڈ فلائٹس سے بھارت آرہے ہیں۔ اس کے بعد کمرشیل فلائٹس سے آنے والوں کو اجازت دی جائے گی اور انہیں ویزا جاری کرنے کا عمل نومبر سے شروع ہوجائے گا۔
وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،”چارٹرڈ طیاروں کو چھوڑ کر دیگر طیاروں کے ذریعہ بھارت میں داخل ہونے والے غیر ملکی سیاح، نئے ٹورسٹ ویزا پر 15 نومبر سے بھارت میں داخل ہوسکیں گے۔” اس سے قبل تک صرف مخصوص کارگو طیاروں اور باہمی ایئر ببل معاہدے کے تحت آپریٹ کرنے والی کمرشیل پروازوں کو ہی بھارت میں آنے کی اجازت تھی۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی سیاحوں کے ذریعہ سن 2019 میں غیر ملکی زرمبادلہ کے طورپر 30 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔
کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں لاک ڈاون نافذ کیے جانے کے سبب سن 2020 میں آمدنی میں 76 فیصد سے زیادہ کی کمی آگئی اور یہ صرف 7 ارب ڈالر رہ گئی۔
سیاحت انڈسٹری بہت پرامید
بھارت کے ایک سیاحتی مرکز گوا میں ایئر بی این بی چلانے والے مارک کا کہنا تھا،”بڑے چین والے ہوٹل تو کسی طرح اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن چھوٹے کاروباریوں کے لیے یہ بہت مشکل دور ہے۔ تاہم اب گھریلو سیاح واپس لوٹ رہے ہیں اور صورت حال بہتری کی طرف مائل ہے۔”
انہوں نے ڈی ڈبلیو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا،”حالانکہ کووڈ ابھی ختم نہیں ہوا ہے لیکن ہماری خواہش ہے کہ سیاح تمام حفاظتی پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے واپس آئیں۔” انہوں نے مزید کہا،”ہمیں یہ ہر گز توقع نہیں ہے کہ ہمارا کاروبار بہت جلد اس سطح کو پہنچ جائے گا جیسا کہ وبا کے پہلے تھا۔“
وبا کی وجہ سے بھارت کی سیر و سیاحت کی صنعت بری طرح متاثرہوئی ہے۔ حالانکہ فی الحال تہواروں کے موسم کی وجہ سے سفر کی اجازت دی گئی ہے تاہم اس شعبے سے وابستہ افراد کو امید ہے کہ ان کی تجارت کی رفتار میں جلد ہی تیزی آئے گی۔
دارالحکومت دہلی کے وسط میں واقع سیاحوں کو کم خرچ پر قیام کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مشہور علاقہ پہاڑ گنج میں پہاڑ گنج ٹریڈز ایسوسی ایشن کے صدر سبھاش وج کا کہنا تھا، ”دیگر مارکیٹ کے برخلاف، جو کہ لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد سے ترقی کر رہے ہیں، اس (پہاڑ گنج مارکیٹ) علاقے میں تجارت کی حالت اتنی اچھی نہیں ہے کیونکہ یہ مارکیٹ 80 فیصد غیر ملکی سیاحوں پر منحصر ہے۔”
سن 2020 میں بھارت میں 30 لاکھ سے بھی کم سیاح آئے جو کہ اس سے سابق برس یعنی 2019 کے مقابلے تقریباً 75 فیصد کم تھے۔ حکومت سیاحت کو تقویت دینے کے لیے پانچ لاکھ مفت ویزے جاری کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جس سے مختصر وقفے کے لیے بھارت کی سیاحت پر آنے والے افراد کو فائدہ ہوگا۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر جیوتی مایال نے ڈی ڈبلیو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا،”وباکے مضمرات اور اس سے ہونے والے نقصانات کا حقیقی اندازہ تو کبھی بھی نہیں لگایا جاسکے گا۔ اس نے ٹریول ایجنسی کی صنعت سے وابستہ افراد کو تباہ کردیا۔ تاہم اب ہمیں بہتر وقت کا انتظار ہے۔ میں سمجھتا ہوں نقصان کے اندازے کا حقیقی موازنہ اسی صورت میں ممکن ہوسکے گا جب یہ سیکٹر پوری طرح دوبارہ بحال ہوجائے۔ اورمیرے خیال میں اس میں کم از کم دو برس لگیں گے۔”
جیوتی مایال کہتے ہیں،”سفر کی دوبارہ اجازت دئیے جانے سے ٹریول صنعت میں بھی تیزی آئے گی اور ملازمتوں اور کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ بہتر ہوگا کہ سفر کو آسان بنانے اور مسافروں کو معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے تمام ممالک ایک مربوط پالیسی بنائیں۔”
انفیکشن کی ایک اور لہر کا خوف
کورونا وائرس کی دوسری ہلاکت خیز لہر کے بعد بھارت میں ویکسینیشن کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور نئے کیسز کی تعداد ابھی کم ترین سطح پر ہے۔ بھارت نے حال ہی میں کووڈ انیس کے ایک ارب ویکسینیشن کا اہم سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔ 30 فیصد سے زیادہ اہل افراد کو دونوں ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔
تاہم بھارت میں طبی خدمات پر نگاہ رکھنے والے حکومتی ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر تحفظ اور صفائی ستھرائی کے پروٹوکول پر سختی سے عمل نہیں کیا گیا تو انفیکشن میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
آئی سی ایم آر کا کہنا ہے،”سیاحوں کی آمد یا بڑے پیمانے پرسماجی، سیاسی اور مذہبی اجتماعات کی وجہ سے انفیکشن میں اچانک اضافہ ہوسکتا ہے جو وبا کی تیسری لہر کا سبب بن سکتی ہے۔”
آئی سی ایم آر نے خطرے کے امکانات والے تمام شعبوں پر سخت نگاہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی سی ایم آر نے اس کے علاوہ جانچ کے طریقہ کار کو سخت بنانے کا بھی مشورہ دیا ہے تاکہ کورونا وائرس کے نئے کیسز کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
(ڈی ڈبلیو)