بہار میں زہریلی شراب پینے سے اب تک 25 افراد کی موت، ریاستی وزیر نے دیا حیرت انگیز بیان

بہار کے مختلف اضلاع میں ایک طرف جہاں مبینہ طور پر زہریلی شراب پینے سے لوگوں کی موت ہو رہی ہے، وہیں ریاست کے وزراء عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں۔ بہار کے وزیر برائے سیاحت نارائن پرساد کا کہنا ہے کہ آخر حکومت کہاں کہاں پولیس لگائے گی۔ جن کے گھر والے شراب پیتے ہیں، ان کو وقت پر اطلاع دینی چاہیے۔ اس دوران انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ مکمل شراب بندی کے باوجود شراب کی بکری ہو رہی ہے۔
دراصل بہار کے نوتن علاقہ کے رکن اسمبلی اور وزیر نارائن پرساد اپنے علاقے میں لوگوں کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کے بعد متاثرین کو دیکھنے اسپتال پہنچے تھے۔ وہاں پہنچ کر انھوں نے حالات کا جائزہ لیا اور لوگوں سے حقیقت حال کی جانکاری لی۔ اس دوران وزیر سے جب صحافیوں نے پوچھا کہ آخر سسٹم کہاں فیل ہے؟ تو وزیر نے جواب دیا ”آخر حکومت کتنا پولیس رکھے گی۔ کہاں کہاں، کون کون گاؤں، کس شخص کے پاس رکھیں گے؟ وہاں جو لوگ شراب پیتے ہیں، ان کے گھر کے لوگوں کو اطلاع دینی چاہیے کہ ہمارے گھر کے لوگ فلاں جگہ شراب پیتے ہیں اور جب کارروائی نہیں ہوتی، تب حکومت ذمہ دار ہوتی۔”
نارائن پرساد نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ضلع اور پولیس کے سینئر افسران موقع پر پہنچے ہیں۔ انھوں نے بھی اسپتال جا کر ڈاکٹروں سے ملاقات کی ہے اور بہتر علاج کی ہدایت دی ہے۔ انھوں نے بھروسہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی ذمہ داری طے ہو جائے تو حکومت ضرور کارروائی کرے گی۔ وزیر نے مانا کہ بہار میں شراب بندی کے بعد بھی کچھ لوگ چوری چھپے شراب بناتے ہیں اور زہریلی شراب بناتے ہیں، جو نقصان دہ ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہار کے مظفر پور ، گوپال گنج اور مغربی چمپارن ضلع میں گزشتہ پندرہ دنوں میں مبینہ طور پر زہریلی شراب پینے سے 25 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ان واقعات کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com