سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل کیس پر سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر اتر پردیش حکومت پر نارضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی اب کی جانچ سے مطمئن نہیں ہے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل کیس پر سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر اتر پردیش حکومت پر نارضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی اب کی جانچ سے مطمئن نہیں ہے اور عدالت چارج شیٹ داخل ہونے تک ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں جانچ کروانا چاہتی ہے۔
یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے پیر کے روز مفاد عامہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ کو ’ڈھیلا ڈھالا رویہ‘ بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ اہم ملزمین کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کئی سوالات کئے اور کہا کہ اتر پردیش حکومت کی جانچ توقع کے مطابق نہیں ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی طرف سے دائر کی گئی رپورٹ میں گواہوں کے بیان درج کرنے کی معلومات کے علاوہ کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمین کے موبائل فون کیوں ضبط نہیں کئے گئے۔ انہوں نے دیگر ملزمان کے موبائل فون ضبط نہ کرنے پر شدید ناراضگی ظاہر کی۔
ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں شواہد سے متعلق لیب کی رپورٹ 15 نومبر تک آ جائے گی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 10 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ اس دوران کچھ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا کہ اس کا لیب کے کام کاج پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔
اترپردیش کی جانچ سے غیر مطمئن بنچ نے اس معاملے کی جانچ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس رنجیت سنگھ یا راکیش کمار جین سے کرانے کا مشور ہ دیا۔ اس پر مسٹر سالوے نے کہا کہ وہ اگلی سماعت پر اس سلسلے میں حکومت کا رخ پیش کریں گے۔ اگلی سماعت 12 نومبر کو ہوگی۔