کیا مودی حکومت پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس قانون کا مذاق اڑا رہی ہے؟

نئی دہلی : ایوان بالا میں کانگریس کے چیف وہپ جے رام رمنیش نے جمعرات کو نائب صدر ونکیا نائیڈو کو مرکزی وزیر برائے ثقافت جی. کشن ریڈی کے خلاف ‘پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس قانون کے التزامات کی قصداً خلاف ورزی’ کرنے کے لیے تحریک استحقاق سونپی۔ رمیش نے نیشنل میموریل اتھارٹی کے چیئرمین کی شکل میں ترون وجے کی تقرری پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی وزیر نے 2010 میں پاس ایک قانون کی خلاف ورزی کی ہے جو کہتا ہے کہ صرف ایک ماہر ہی اس طرح کے عہدہ پر رہ سکتا ہے، اور ‘واقعی میں اس قانون کا مذاق اڑایا ہے۔’ رمیش نے نائیڈو کو لکھے خط میں کہا کہ قانون میں تذکرہ کیا گیا ہے کہ ”آثار قدیمہ، میونسپل پلاننگ اور آرٹ کے شعبہ میں ثابت تجربہ اور مہارت کے ساتھ صدر کے ذریعہ کل مدتی بنیاد پر چیئرمین کی تقرری کی جائے گی۔”
جے رام رمیش نے کہا کہ ”پہلی بار میں نے پایا ہے کہ حکومت ہند نے ایک چیئرمین مقرر کیا ہے، جس کا تعلیمی اور تجارتی پس منظر کسی بھی طرح سے پارلیمنٹ کے ذریعہ مقرر قانون کے پیمانے پر نہیں ہے۔ تقرر شخص ایک سابق رکن پارلیمنٹ ہے، یہ غیر متعلق ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔”
قدیم میموریل اور آثار قدیمہ والی جگہ اور باقیات (ترمیم اور منظوری) ایکٹ کی دفعہ 20 ایف کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ مقرر کرتا ہے کہ تقرری کیے جانے والے چیئرمین کو آثار قدیمہ، میونسپل پلاننگ، آرٹ، وراثت یا قانون میں ثابت شدہ تجربہ اور مہارت ہونی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ ترون وجے راجیہ سبھا رکن اور آر ایس ایس کے ہندی ہفتہ وار ‘پانچ جنیہ’ کے مدیر تھے۔

(بشکریہ قومی آواز) 

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com