نئی دہلی: دہلی-این سی آر میں بے قابو آلودگی کے درمیان ہفتہ کے روز سپریم کورٹ میں اس معاملہ پر سماعت کی گئی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران آلودگی کی بلند سطح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی۔ ساتھ ہی حکومت کو آلودگی سے نمٹنے کے لئے فوری اقدام کے طور پر دو روزہ لاک ڈاؤن نافذ کرنے بھی صلاح دی۔
چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا، ”میں یہ نہیں بتانا چاہتا کہ آلودگی پر پرالی جلانے کا کتنا اثر ہے اور باقی پٹاخے، گاڑیوں، دھول اور تعمیر کا تعاون ہے۔ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ آلودگی کو قابو میں کرنے کے فوری اقدامات کیا ہیں؟ اگر ممکن ہو تو دو روزہ لاک ڈاؤن نافذ کر دیں۔”
سپریم کورٹ میں سماعت پیر کی صبح 10.30 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور تمام ریاستوں کو آلودگی کم کرنے کے اقدامات پر ہنگامی اجلاس کے دوران لئے گئے فیصلوں کے حوالہ سے معلومات طلب کی ہے۔ چیف جسٹس نے مرکز سے کہا کہ آپ کا ایسا خیال ہے کہ آلودگی کے لئے مکمل طور پر کسان ذمہ دار ہیں۔ آپ نے آخر پٹاخوں اور گاڑیوں کی آلودگی پر توجہ کیوں نہیں دی؟
سماعت شروع ہونے کے بعد دہلی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل راہل مہرا نے حلف نامہ میں ہوئی تاخیر کے لئے معذرت طلب کی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا، کوئی بات نہیں، کم از کم اس میں کوئی نظریہ تو ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انہوں نے بھی تفصیلی حلف نامہ دائر کر دیا ہے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آلودگی کی دھماکہ خیز صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا سے کہا کہ آلودگی کی صورت حال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں ماسک لگاکر بیٹھے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے آلودگی کو قابو کرنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟ انہوں نے پوچھا کہ پرالی جلانے کے حوالہ سے کیا اقدام لیے گئے؟
اس پر مرکزی حکومت کی جانب سے عدالت میں ایک چارٹ پیش کیا گیا، جس میں آلودگی کے حوالہ سے اٹھائے گئے اقدامات کی اطلاع دی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پرالی کے تصفیہ اور سبسڈی کے حوالہ سے سالیسٹر جنرل سے معلومات طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کیا نقصان برداشت کرنا پڑے گا وہ بتایا جائے۔