موجودہ حالات کا سامنا کرنے کے لیے ایمانی جرأت و فراست لازمی آل انڈیا ملّی کونسل کے اکیسویں سالانہ اجلاس میں قائدین کا اظہارِ خیال

 پٹنہ: (پریس ریلیز) ملک کی معروف و مشہور ملّی تنظیم آل انڈیا ملّی کونسل کا اکیسواں سالانہ اجلاس مجلس عمومی پھلواری شریف میں تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔ صبح 11 بجے شروع ہونے والے اس اہم اجلاس میں ملک قائدین و مشاہیر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کی مجلس استقبالیہ کے کنوینر اور ملک کے مشہور سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحی نے استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ “ملک کے نازک حالات میں ایسے اہم اجلاس کا انعقاد پٹنہ جیسی تاریخی سرزمین پر ہونا، بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ پوری ملت اس وقت آزمائشی دور سے گزر رہی ہے. شاید اتحاد ملت کی ضرورت آج سے زیادہ کبھی نہیں تھی، اس لیے ملی کونسل کے اس تاریخی اجلاس سے بجا طور پر امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔”
اس کے بعد افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے آل انڈیا ملّی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے کہا کہ “ہمیں اس اہم اجلاس میں پوری یکسوئی اور سنجیدگی کے ساتھ غور و خوض کرنا ہوگا اور کچھ اہم فیصلے لینے ہوں گے ۔”
اس کے بعد آل انڈیا ملّی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ  “ملک و ملت کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ کونسل نے متعدد نازک مواقع پر ملک و ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے، خاص طور پر ٹاڈا کے مسئلے میں کونسل نے مثالی کردار ادا کیا تھا۔”
اس کے بعد خانقاہ مجیبیہ کے زیبِ سجادہ حضرت شاہ آیت اللہ قادری مجیبی کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا. اس میں انھوں نے فرمایا کہ: “آج مسلمانوں کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں، مثال کے طور کافر لفظ کو ایک گالی سمجھا جاتا ہے، غزوہ ہند کو بنیاد بناکر ملک میں بغاوت کا الزام لگایا جاتا ہے، اگر ہمارے قائدین ملّی کونسل کے بینر تلے پابندی سے پریس کانفرنس کریں اور اس طرح کے اعتراضات کا جواب دینے کا معمول بنائیں تو بڑی خدمت انجام پاسکتی ہے۔”
فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ “میں اپنی مجبوریوں کی وجہ سے شریک اجلاس نہیں ہوسکا ہوں لیکن اس بات کا یقین رکھتا ہوں کہ ہمارے بڑے اور کونسل کے قائدین کچھ ایسے فیصلے لیں گے جن سے حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔”
اس کے بعد ملّی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ “اس امت کی فطرت میں کچھ ایسے عناصر داخل ہیں، جن کی وجہ سے اس امت کو ہزار کوشش کے باوجود زیادہ دیر تک منظرنامے سے غائب نہیں رکھا جاسکتا، یہ امت سخت سے سخت حالات میں بھی ابھرنے اور سب سے آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے. اس کے لیے ہمیں ایمانی جرأت و فراست سے کام لینا لازمی ہے، کرامت انسانی کا سبق دہرانے کی ضرورت ہے۔ غیر مسلم عوام اور خواص سے مسلسل رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے اور مرعوبیت سے آزاد ہونے کی شدید ضرورت ہے ۔”
معروف دانشور جناب شفیع مشہدی نے کہا کہ “اس اجلاس میں شرکت کرکے مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے. مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگا ۔”
اس کے بعد تعزیتی قرارداد پیش کی گئی اور مرحومین کے لیے دعا کی گئی. اس کے بعد چند کتابوں کا اجراء ہم میں آیا جن کے نام یہ ہیں: ملک و ملت کا منظرنامہ از ڈاکٹر محمد منظور عالم، مجموعہ قاضی مجاہد الاسلام یادگاری خطبات از شاہ اجمل فاروق ندوی، اسلام میری نظر میں از رِشی آچاریہ۔
آخر میں صدر کونسل مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ “اسلام کو سینے سے لگائے رکھنا ہر حال میں ضروری ہے. اس کے بغیر کوئی کام بحسن و خوبی انجام نہیں دیا جاسکتا. اس کے بعد جب ہم متحد ہوکر کام کریں گے اور آگے بڑھیں گے تو یقین ہے کہ یہ امت سربلند ہوگی اور کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔”
آخر میں صدر مجلس کی دعا پر یہ عظیم الشان اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com