نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے آج کہا کہ پریزائیڈنگ آفیسر پیگاسس جاسوسی معاملہ جیسے معاملے پر ایوان میں بحث کرانے کا از خود فیصلہ نہیں لے سکتا اور ایسا فیصلہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں کیا جاتا ہے۔ اوم برلا نے پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب میں یہ بات کہی۔ دراصل اوم برلا سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس کے دوران پیگاسس جاسوسی کیس پر بحث کی اجازت دیں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن نے پیگاسس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے مانسون اجلاس کی کارروائی میں مسلسل خلل ڈالا تھا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ایوان کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں جن امور پر اتفاق ہوگا وہ ان پر بات کرائیں گے۔ مسائل پر بات کرنے کے لیے حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پریزائیڈنگ افسران اس حوالے سے اپنے فیصلے خود نہیں کرتے۔ قواعد و ضوابط کے تحت مختلف امور پر بات چیت کی بھی اجازت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے اور کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق رائے کے مطابق عوامی تحفظات سے متعلق امور پر بھی بات کی جائے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر سلگتے ہوئے مسائل پر بحث کی بنیاد پر قانون بنا کر ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار کریں گی۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے 15 دن قبل دو آرڈیننس کے نفاذ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آرڈیننس لانا حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانے کی ضرورت ہے تاکہ چھ ماہ کے اندر قانون بن جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم حکومت سے سوال پوچھیں گے۔