گڑگاؤں: ایک ہندو شخص نے نماز پڑھنے کی جگہ پیش کر قائم کی رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں: دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے شہر گڑگاؤں (گروگرام) میں جہاں ہر طرف کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کے خلاف کچھ ہندو تنظیموں نے محاذ کھولا ہوا ہے وہیں کچھ ہندو بھائی ایسے بھی ہیں جو نماز کے لئے اپنی جگہ پیش کر رہے ہیں۔ گڑگاؤں کے رہائشی اکشے راؤ نے ہندو ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اپنی چھت پر نماز پڑھنے کی پیشکش کر کے مذہبی رواداری کی مثال قائم کی ہے۔
اکشے راؤ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسلم طبقہ کو زمین کی پیشکش اس لئے کی ہے کیونکہ شدت پسند تنظیموں کے اعتراضات کے بعد ان لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کی طرف سے کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر اعتراض کیا ہے، جس کے بعد 50 فیصد کے قریب لوگ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے سے قاصر رہے۔
راؤ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے سماج میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ میں اپنی چھت نمازیوں کے لئے پیش کروں گا تاکہ ہر جمعہ کو کچھ لوگ آرام سے نماز پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہندوستان کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کی مدد کے لیے یہ میرا چھوٹا سا قدم تھا۔ میں مسلمانوں کو اپنی جگہ پر نماز پڑھنے کے لیے خوش آمدید کہتا ہوں۔ راؤ کی طرف سے پیش کردہ جگہ پر 25 سے زیادہ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔
دریں اثناء مسلم نمائندوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کے تحت 19 مساجد کو کھولے جو اس وقت غیر استعمال شدہ ہیں۔ راؤ کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے، مسلم ایکتا منچ کے صدر حاجی شہزاد خان نے کہا، یہ ایک اچھا قدم ہے کہ قریب کے ایک ہندو بھائی نے جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے اپنی جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر 12 میں کھلے میں نماز ادا کرنے پر تنازعہ چل رہا ہے، لیکن ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن و امان کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔”

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com