ٹی وی نیوز چینلز پر ہونے والی بحثیں سب سے زیادہ آلودگی کا سبب بن رہی ہیں: سپریم کورٹ

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ ٹی وی نیوز چینلز پرہونے والی بحثیں سب سے زیادہ آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، عدالت میں دیے گئے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ ہر ایک کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے اور ان مباحثوں میں سیاق و سباق سے ہٹا کر بیانات پیش کیے جاتے ہیں۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور سوریہ کانت پر مشتمل بنچ نے کہا ’’آپ کسی مسئلے کو استعمال کرنا چاہتے ہیں،چاہتے ہیں کہ ہم اس پر تبصرہ کریں اور پھر آپ اسے متنازعہ بناکر پیش کریں اور پھر صرف الزام تراشی باقی رہ جاتی ہے۔‘‘
کورٹ نے مزید کہا”ٹی وی پر بحثیں سب سے زیادہ آلودگی پیدا کر رہی ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ کیا ہو رہا ہے اور مسئلہ کیا ہے۔ بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر لیا جاتا ہے۔ ہر ایک کا اپنا ایجنڈا ہے۔ ہم مدد نہیں کر سکتے اور ہم کنٹرول نہیں کر سکتے۔ ہم حل نکالنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں”۔
سپریم کورٹ کے یہ تبصرے دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں فضائی آلودگی سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کے دوران آئے ہیں۔ یہ زبانی تبصرے دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کی اس عرضی کے جواب میں آئے ہیں کہ پرالی جلانا فضائی آلودگی کا ایک حصہ ہے جس پر توجہ دینے اور اس معاملے پر مرکز کے اعداد و شمار کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ٹیلی ویژن مباحثوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے فضائی آلودگی میں پرالی جلانے کے کردار پر سپریم کورٹ کو گمراہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا “میں نے اپنے خلاف ٹی وی میڈیا پر کچھ غیر ذمے دارانہ اور نازیبا بیانات دیکھے کہ میں نے پرالی جلانے کے سوال پر عدالت کو یہ دکھا کر گمراہ کیا کہ اس کا حصہ صرف 4 سے 7 فیصد ہے”۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا ’’ہمیں بالکل بھی گمراہ نہیں کیا گیا۔ آپ نے 10 فیصد کہا لیکن حلف نامے میں یہ اشارہ کیا گیا کہ یہ 30 سے ​​40 فیصد ہے۔اس قسم کی تنقید اس وقت ہوتی ہے جب ہم عوامی عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔ ہم صاف ہیں، ہمارا ضمیر صاف ہے، یہ سب بھول جائیں۔ اس قسم کی تنقیدیں ہوتی رہتی ہیں۔ ہمارا ضمیر صاف ہے اور ہم معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں‘‘۔
یہ عرضی ماحولیاتی کارکن آدتیہ دوبے اور قانون کے طالب علم امن بانکا نے دائر کی ہے، جنہوں نے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو پرالی ہٹانے والی مشینیں مفت فراہم کرنے کی ہدایت کا مطالبہ کیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com