نئی دہلی: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے واضح کردیا ہے کہ کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) پر قانون بنانا ممکن نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ جانکاری بھی دی ہے کہ اس موضوع سے متعلق حکومتی سطح پر فی الحال کوئی تبادلہ خیال نہیں ہو رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے تینوں زرعی قوانین واپس لئے جانے کے بعد بھی کسان زیر التوا مطالبات کی بات کر رہے ہیں، جن میں ایم ایس پی پر قانون بنانا بھی شامل ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمانی عمل کے ذریعہ تینوں قانون منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق، صحافیوں سے بات چیت میں منوہر لال کھٹر نے کہا، ’اب تک اس موضوع پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ زرعی ماہرین اقتصادیات کی بھی الگ الگ رائے ہے۔ اس پر قانون بنانا ممکن نہیں لگ رہا ہے۔ ایم ایس پی پر قانون ممکن نہیں ہے، کیونکہ اگر اس پر قانون بنا تو بوجھ حکومت پر آجائے گا کہ اگر ان کی پیداوار فروخت نہیں ہوئی تو حکومت کو اسے خریدنا ہوگا‘۔
منوہر لال کھٹر نے کہا، ’حکومت کو اتنے زیادہ پیداوار کی ضرورت نہین ہے اور اس پر سسٹم بنانا بھی ممکن نہیں ہے۔ ہم ضرورت کے حساب سے خریدیں گے‘۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے جمعہ کو وزیر اعظم مودی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران ہریانہ میں آئندہ ترقیاتی کاموں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس بات کی اطلاع خود وزیر اعلیٰ نے ٹوئٹ کے ذریعہ دی تھی۔ انہوں نے بتایا، ’دہلی میں آج وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔ اس دوران ان سے ہریانہ میں موجودہ اور آئندہ ترقیاتی کاموں سے لے کر کئی اہم موضوعات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا‘۔
میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ’میں تینوں زرعی قوانین منسوخ کرنے کے لئے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سے لوگوں کو اچھا پیغام گیا ہے۔ وہ بھی اس بات سے متعلق فکر مند تھے کہ کسانوں کو واپس جانا چاہئے۔ ہر طرف سے اس بات کے اشارے تھے کہ جیسے ہی 29 نومبر کو پارلیمنٹ میں قانون منسوخ کئے جائیں گے، کسان یقینی طور پر واپس چلے جائیں گے‘۔ واضح رہے کہ کئی کسان تنظیمیں نومبر 2020 سے ہی تینوں قوانین کے خلاف دہلی کی الگ الگ سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔