گوالیار: حال ہی میں تقسیم ہند کو عظیم درد قرار دینے والے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اب کہا ہے کہ اگر بھارت کو بھارت رہنا ہے تو بھارت کو ہندو رہنا ہی پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندو کو ہندو رہنا ہے تو بھارت کو ‘اکھنڈ’ (اٹوٹ) رہنا ہی پڑے گا۔ یہ بیان انہوں نے مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار میں منعقدہ ایک تقریب سے دیا۔
خیال رہے کہ موہن بھاگوت اکثر یہ بیان دیتے رہے ہیں کہ ہندوستان میں رہنے والا ہر شہری ہندو ہے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کی آبا و اجداد ایک ہی ہیں۔ اپنے تازہ بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان ہے اور یہاں پر رہنے والے ہندو یہاں کی روایات پر عمل کرتے چلے آ رہے ہیں۔ جو بات بھی ہندو کہتے ہیں وہ تمام باتین اسی سرزمین پر پیدا ہوئی ہیں۔ بھارت کی تمام باتیں بھارت کی سرزمین سے وابستہ ہیں اور یہ کوئی اتفاق نہیں ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندو کے بغیر بھارت نہیں ہے اور بھارت کے بغیر ہندو۔ بھارت تقسیم ہوا اور پاکستان وجود میں آیا، وہ اس لئے کیونکہ ہم اس حقیقت کو بھول گئے کہ ہم ہندو ہیں، وہاں کے مسلمان بھی بھول گئے۔ خود کو ہندو ماننے والوں کی پہلے طاقت کم ہوئی، پھر تعداد کم ہوئی، اس لئے پاکستان بھارت نہیں رہا۔
اس سے پہلے نوئیڈا میں ایک کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ تقسیم کوئی سیاسی سوال نہیں ہے، بلکہ یہ وجود کا سوال ہے۔ ہندوستان کی تقسیم کی تجویز قبول ہی اس لئے کی گئی تھی تاکہ خون کے دریا نہ بہائے جائیں لیکن اس کے برعکس جب سے اب تک کہیں زیادہ خون بہہ چکا ہے۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم اس وقت کے حالات سے زیادہ اسلام اور برطانوی حملہ کا نتیجہ تھا۔ حالانکہ گرو نانک نے اسلامی حملے کے بارے میں ہمیں پہلے ہی آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تقسیم ہند کوئی حل نہیں ہے اور اس سے کوئی بھی خوشحال نہیں ہے۔ اگر تقسیم کو سمجھنا ہے تو ہمیں اُس وقت کو سمجھنا ہوگا۔