اندور: اندور کا نام تبدیل کرنے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مقامی رکن پارلیمنٹ شنکر لالوانی نے ہفتہ کے روز کہا کہ ریاستی حکومت ملک کے صاف ترین شہر کا نام تبدیل کرنے کی کسی تجویز پر غور نہیں کر رہی ہے۔
غور طلب بات ہے کہ پچھلے 3 دنوں سے سوشل میڈیا پر اس قیاس کو لے کر بحث چل رہی ہے کہ اندور کا نام ہولکر خاندان کی سابق حکمران دیوی اہلیا بائی کے نام پر رکھا جائے گا۔ تاہم زیادہ تر لوگ اندور کے نام کی تبدیلی کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شہر کا نام تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
لالوانی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ”میں نے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان سے اندور کا نام تبدیل کرنے کی قیاس آرائیوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ ریاستی حکومت اندور کا نام تبدیل کرنے کی کسی تجویز پر غور نہیں کر رہی ہے۔ اندور کا نام اندور ہی رہے گا۔ مجھے اندوری کہلانے پر فخر ہے۔”
اس سے پہلے، لالوانی نے ہفتہ کی شام شہر کے دیوی اہلیا بائی ہولکر ہوائی اڈے پر شیوراج چوہان سے ملاقات کی۔ وزیر اعلی کھنڈوا ضلع میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد اندور پہنچے تھے اور ہوائی جہاز سے گوالیار کے لیے روانہ ہوئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق ہولکر حکمرانوں کی راجدھانی رہے اندور کا اصل نام شہر کے قدیم اندریشور مہادیو مندر کی وجہ سے ‘اندُور’ رکھا گیا تھا لیکن انگریزوں کے غلط تلفظ کی وجہ سے اس شہر کا نام ‘اندَور’ ہو گیا۔