نئی دہلی: راجیہ سبھا کے 12 اراکین پارلیمنٹ کو پورے سرمائی اجلاس کے لیے ایوان سے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس پر رد عمل دیتے ہوئے کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ پارلیمانی روایت اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ تکبر والی حکومت نے ایسا اراکین پارلیمنٹ کے درمیان خوف پیدا کرنے کے لیے کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 12 اراکین پارلیمنٹ کے خلاف قرارداد لانا پوری طرح غیر قانونی اور ضابطوں کے خلاف ہے۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ جس ہنگامہ کے لیے اراکین پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا ہے، وہ گزشتہ سیشن میں ہوا تھا، تو کارروائی بھی اسی سیشن کے لیے ہونی چاہیے تھی۔
We (Leaders of Oppn parties) are meeting tomorrow to discuss future course of action. If voices of those who raise voices for others are suppressed, it's like strangulating the democracy. We condemn it, all parties condemn it: LoP in RS Mallikarjun Kharge on suspension of 12 MPs pic.twitter.com/MSjSFfXrbR
— ANI (@ANI) November 29, 2021
غور طلب ہے کہ معطل اراکین پارلیمنٹ میں کانگریس، ترنمول کانگریس، سی پی ایم، سی پی آئی اور شیوسینا کے اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ ان میں تنہا کانگریس کے 6 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ ان میں سید ناصر حسین، اکھلیش پرتاپ سنگھ، پھولو دیوی نیتام، چھایا ورما، رپن بورا اور راج منی پٹیل شامل ہیں۔ ان کے علاوہ شیوسینا کی پرینکا چترویدی اور انل دیسائی، سی پی ایم کے ایلمرم کریم، سی پی آئی کے ونے وشوم، ٹی ایم سی کے شانتا چھیتری اور ڈولا سین شامل ہیں۔
ترنمول رکن پارلیمنٹ ڈولا سین نے بھی اسے تاناشاہی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پوری طرح تاناشاہی پر اتر آئی ہے۔ ڈولا سین نے اسے جمہوریت اور آئین پر حملہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ”ہم نے کسانوں اور عام شہریوں کی آواز اٹھائی، اس لیے ایسی کارروائی کی گئی ہے۔”
دوسری طرف ترنمول کی ہی شانتا چھیتری نے کہا کہ راجیہ سبھا نے یہ کارروائی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو بتائے بغیر اچانک ہی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”ہمیں ملک کے لیے آواز اٹھانے کی سزا دی گئی ہے۔ پبلک سب جانتی ہے کہ یہ تاناشاہی ہے۔”
شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے غیر قانونی بتایا ہے۔ انھوں نے رول بک کا ایک صفحہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ رول 256 کے حساب سے ایک سیشن میں کیے گئے کسی عمل کے لیے رکن پارلیمنٹ کو اگلے سیشن سے معطل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ‘بزنس ایڈوائزری کمیٹی سے الگ ایجنڈا لے جانے کی حکومت کی کوشش کی مخالفت کرنے اور کسانوں کی آواز اٹھانے کے لیے یہ کارروائی کی گئی ہے۔’