نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے شرجیل امام کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ ان پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ سال 2019 میں تقریر کے بعد شرجیل امام کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
شرجیل امام کے خلاف علی گڑھ پولیس نے امن و امان کی فضا خراب کرنے، مذہب کی بنیاد پر نفرت کو فروغ دینے اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے بیان دینے کے الزام میں آئی پی سی کی دفعہ 124A، 153A ،153B اور 505(2) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شرجیل کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سومترا دیال سنگھ نے کہا کہ ریاست اتر پردیش کے علی گڑھ میں دی گئی تقریر کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ جہاں تک درخواست گزار کی مجرمانہ تاریخ کا تعلق ہے، اس پر مناسب وقت میں غور کیا جانا چاہیے۔ تاہم، موجودہ کیس میں قید کی مدت کو دیکھتے ہوئے درخواست گزار کی ضمانت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ کو دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ نہ تو درخواست گزار نے کسی کو ہتھیار اٹھانے کو کہا اور نہ ہی اس کی تقریر نے تشدد کو ہوا دی۔ لہٰذا اس کیس کے میرٹ پر کوئی رائے ظاہر کیے بغیر درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ درخواست گزار کو 50 ہزار کے مچلکہ پر پابند کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سنایا۔
شرجیل کے خلاف دہلی، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش میں بھی ایف آئی آر درج کی تھی۔ آسام اور اروناچل پردیش میں درج مقدمات میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ اکتوبر میں دہلی کی ایک عدالت نے شرجیل امام کو ان کی تقریر کے لیے ضمانت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ اشتعال انگیز تقریر کا لہجہ اور مواد عوامی امن اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دہلی کی جے این یو کے سینٹر فار ہسٹاریکل اسٹڈیز کے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کو 28 جنوری 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے کے علاوہ شرجیل امام پر فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے ‘ماسٹر مائنڈ’ ہونے کا بھی الزام ہے اور اس معاملے میں انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت نامزد کیا گیا ہے۔