چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر سے جمعیۃ علماء ہندنے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
نئی دہلی: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سرکاری گواہوں کے یکے بعد دیگرے اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرنے کو لیکر آج بم دھماکہ متاثرین نے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے چیف جسٹس آف انڈیا، چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ، منسٹری آف ہوم افئیرس، ہوم منسٹر حکومت مہارشٹر، سپرنٹنڈنٹ آف پولس (این آئی اے) اور اے ٹی ایس چیف (مہاراشٹر)کو خطوط روانہ کئے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایسے ہی گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہوجائیں گے۔ ابتک اس معاملے میں آٹھ گواہ اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں جس سے بم دھماکہ متاثرین شدید فکر مند ہیں۔واضحً رہے کہ یہ قانونی لڑائی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر لڑی جارہی ہے اور دیگر مقدمہ کی طرح اس مقدمہ پر بھی مولانا مدنی کی نظر ہے، مولانا مدنی نے متعدد بار کہا ہے کہ بے قصور نوجوانوں کی قانونی لڑائی ان کے بری ہونے تک اور قصورواروں کو سزادلانے تک ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی،جمعیۃعلماء ہند نچلی عدالتوں سمیت ملک کی عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ میں تقریبا سات سوافراد کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے۔ خصوصی این آئی اے عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے خط تحریر کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کی تفتیش کرنے والی ر یاستی اے ٹی ایس کے آفیسران کو عدالت میں طلب کرنا چاہئے تاکہ وہ استغاثہ کی مدد کرسکیں کیونکہ اس معاملے کی بنیادی تفتیش اے ٹی ایس نے ہی کی تھی اور پختہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا تھالیکن جس نہج پر این آئی اے مقدمہ کو چلا رہی ہے اس سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ انہیں ملزمین کو سزا دلانے میں دلچسپی نہیں ہے۔خط میں مزید تحریر ہے کہ استغاثہ گواہوں کو عدالت میں بے ترتیبی سے گواہی دینے کے لیئے طلب کررہی ہے اور گواہوں کے تحفظ کے لیئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے گواہان یکے بعد دیگر اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کررہے ہیں جو انہوں نے بھگواملزمین کے خلاف انسداد دہشت گرد دستہ ATSکو دیئے تھے۔خط میں مزید تحریر ہے کہ بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء استغاثہ کی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں لیکن ان کی مدد نہیں لی جارہی ہے بلکہ من مانے طریقے سے این آئی اے مقدمہ چلا رہی ہے جس کے تعلق سے خصوصی عدالت نے بھی متعدد مرتبہ ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔سپرنٹنڈنٹ آف این آئی اے سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس کے افسران کی مدد لے جنہوں نے اس مقدمہ کی تفتیش کی ہے تاکہ مقدمہ بہتر طریقے سے عدالت کے سامنے پیش کیا جاسکے ورنہ مالیگاؤں مقدمہ کا بھی وہی حال ہوگا جو مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ اور سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ کا ہوا جس میں گواہوں کے منحرف ہونے کی وجہ سے عدالت نے اسیمانند سمیت دیگر بھگوا ملزمین کو بری کردیاتھا۔اسی درمیان آج ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی این آئی اے عدالت میں متذکرہ خط کی ایک نقل پیش کی اور خصوصی جج پی آر سٹرے سے گذارش کی کہ وہ خط کواپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے عدالتی کارروائی کا حصہ بنائے جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے اپنے ریکارڈ پرلے لیا۔اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ بھگوا دہشت گردوں کو سزا دلانے کے لیئے حتی المقدور کوشش کی جارہی ہے لیکن اول دن سے قومی تفتیشی ایجنسی کی کار کردگی مشکوک رہی ہے جو بدستور جاری ہے جس کی شکایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گواہوں کا تحفظ کرتے ہوئے ملزمین کو سزا دلانا استغاثہ کا کام ہے اور لیکن یہ کام بم دھماکہ متاثرین کو کرنا پڑ رہا ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی لیکن ہم آخری دم تک کوشش کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے اندر اور عدالت کے باہر بھی کوشش کرنے میں بالکل جھجھک محسوس نہیں کریں گے کیونکہ مالیگاؤں 2008 اور مالیگاؤں 2006 بم دھماکوں کے پیچھے ابھینو بھارت نامی دہشت گردی تنظیم کا ہاتھ ہے جس کے ممبران میں ملزمین شامل ہیں۔قابل ذکرہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 208 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز انہ کی بنیاد پر جاری ہے۔