وقف ویلفیئر فورم کا ایک روزہ سیمینار منعقد حج بھون پٹنہ میں بہار کے کئی اضلاع سے سماجی کارکنوں کی شرکت

پٹنہ : وقف ویلفیئر فورم اور بہار رابطہ کمیٹی کے اشتراک سے ایک روزہ سیمینار بعنوان “وقف: ترقی و بہبود اور مستقبل کی راہ کا ضامن” آج حج بھون، پٹنہ کے کانفرنس ہال میں منعقد کیا گیا ۔ اس سیمنار کاآغاز مولانا نذر الاسلام ندوی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ ایڈووکیٹ محمد نوشاد ، ریاستی کوآرڈینیٹر ، وقف ویلفئیر فورم بہار نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے وقف کی اہمیت پر مددل روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ فورم کا مقصد وقف کی تحفّظ اور ترقی ہے۔ ہندوستان میں ریلوے اور دفاع سرکاری اداروں کے بعد سب سے بڑی زمین کی مالک وقف ہے۔ اُنہیں نے مزید کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی 2009 کے رپورٹ کے مطابق وقف کے پاس تقریباً 6 لاکھ ایکڑ اراضی ہے، جسکا مقصد مسلمانوں کے فلاح کے لئے کام کرنا ہے۔ اسکے باوجود مسلمانوں کی تقریباً 60 فیصد سے زیادہ آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ایسی حالت میں سیول سوسائٹی کی یہ ذمےداری ہے کہ وہ ہر سرہ پر آگے آئے اور وقف کو مزید فعال بنا کر ملّت کے لیے وقف کو زیادہ مفید بنائے۔ ڈاکٹر اے اے اے فیضی، ڈائریکٹر ، محکمہ اقلیتی فلاح، حکومت بہار نے موضوع کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسلاف نے دین کی بنیاد پر کئی جائیدادوں کو وقف کیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں وقف کے بجائے لوگ سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ، ٹرسٹ ایکٹ ، کمپنیز ایکٹ کے تحت فلاحی کام کرتے ہیں ۔ جبکہ یہ کام وقف کے ذریعہ بھی ہوسکتا ہے ۔ زیادہ تر وقف قبرستان یا مسجد کو ہی کرتے ہیں۔ فلاحی کاموں میں وقف کا استعمال کم کیا جاتا ہے ۔ جب تک نئے وقف کا اضافہ نہیں ہوگا ہم لوگ تنزلی کی طرف جاتے رہینگے ۔ بہار میں ۰۲ ضلعوں میں سروے کا کام ہورہا ہے ۔ ہم لوگ کو چاہیئے کہ وقف ادارے کو مرنے کیلئے نہیں چھوڑیں بلکہ آگے زندگی دیں ۔ نئے املاک کو وقف رجسٹریشن کرانے کی کوشش کریں ۔ اس موقع پر جاوید احمد ، چیرمین وقف ویلفئیر فورم نے وقف ویلفئیر فورم کے سفر پر کہا کہ وقف ویلفیئر فورم (WWF) ہندوستان کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے مسلم کمیونٹی کے سماجی طور پر باشعور ارکان کا ایک رضاکارانہ ادارہ ہے۔ فورم کا مقصد وقف املاک کی حفاظت کرنا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بیداری مہم کے ذریعے کمیونٹی کی بہتری کے لیے ان وسائل کو بروئے کار لانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ فورم کے مختلف مقامات پر ضلعی اور ریاستی چیپٹر ہیں’ جن میں سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رکنیت ہے۔وقف ویلفئیر فورم نے ملک کی کئی ریاستوں میں اپنے قدم جمائے ہیں ۔ وقف املاک کی حفاظت کیلئے بیداری کارواں کئی ریاستوں کا دورہ کرچکی ہے ۔ ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کی جارہی ہیں جس کے تحت ہر ممکن رہنمائی دی جارہی ہے ۔ وقف املاک کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلئے نیو رجسٹریشن ہیلپ لائن سنٹر بھی قائم کئے جارہے ہیں جس پر لوگ رابطہ قائم کرکے وقف کے بارے میں لازمی جانکاری حاصل کرسکتے ہیں ۔وقف املاک کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلئے وقف ترمیمی ایکٹ2013 بہت مضبوط اور معاون ہیں لیکن عام طور پر لوگوں کو معلومات اور بیداری نہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ نہیں ملتا۔ ترمیمی ایکٹ کے تحت وقف املاک کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کے ساتھ ہی ٹی پی ایکٹ کے تحت زمین مافیاﺅں کے معاملہ درض کیا جائگیا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں، مساجد، اور قبرستانوں کی حفاظت کیلئے وقف میں رجسٹریشن تحفظ کے قوانین کو جاننا ضروری ہے ۔ سیمینار کے موضوع پر اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے اردو مشاورتی کمیٹی کے سابق چیرمین سید شفیع مشہدی نے کہ ملک کی کئی ریاستوں میں وقف کمیٹیوں نے امت کی فلاح کیلئے بہت اچھے کام کئے ہیں۔ جس میں پنجاب، ہریانہ،وغیرہ کا نام فخر کے ساتھ لیا جاسکتا ہے ۔ یہاں وقت اسٹیٹ کے ذریعہ تعلیمی ادارے ، تکنیکیاداے ، اسپتال وغیرہ بھی کھولے گئے ہیں ۔ اگر مصمم ارادہ ہو اور ایمانداری کے ساتھ کام کیا جائے تو بہار میں بھی یہ کام ہوسکتا ہے ۔ سول سوسائٹی کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں مایوسی ختم کرنے کی بات کی ہے ۔ بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ کے سی ای اوخورشید انور صدیقی نے بہار میں وقف املاک کے رجسٹریشن کے حالات کے موضوع پر کہا کہ پورے بہار میں 2695سنی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ 316شیعہ وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں ۔ فی الحال موجودہ ریاستی سنی وقف بورڈ ذمہ داری کے ساتھ اور ایمانداری کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ اس لئے بہار میں رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وقف کے مقدمات میں اچھے وکلاءکو لایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ضلع اقلیتی فلاح آفیسر کو وقف کے سلسلے میں ذمہ داری دی جارہی ہے اور انکو تربیت دی جارہی ہے تاکہ ضلع اوقاف کمیٹی کو تربیت یافتہ اور فعال بنایا جاسکے ۔اب کسی بھی وقف معاملہ میں حلف نامہ دائر کئے بغیر بھی معاملے کو دیکھا جارہا ہے ۔ ایڈووکیٹ راشد رئیس نے وقف کی روشنی میں بہار میں جنرل سروے کے موضوع پر کہا کہ اکثر وقف انکوائری یا سروے میں مقامی افراد کی تسا ہلی برتنے کا کام کیا جاتاہے ۔ اس علاقہ کے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ دلچسپی اور سنجدیگی کے ساتھ وقف املاک کا رجسٹر یشن کرائیں ۔پرویز اختر ، سبکدوش ڈی آئی جی پولس نے وقف میں مقامی انتظامیہ کے موثر رول پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاملے میں مسلمانوں کے اندر یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ معاملے کے خلاف تحریری شکایات نہیں کرتے ہیں ، اور پولس معاملے کے حل میں کچھ بھی نہیں کرسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل ایڈووکیت محمد ارشاد نے وقف ایکٹ پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ وقف نے اپنی معنویت کھودیا ہے اس کے اندر ایسا کوئی کام نہیں ہورہا ہے جس سے کہ یتیم ، غریب اور طلاق شدہ عورتوں کیلئے وظیفہ کا کوئی انتظام نہیں ہونے کی وجہ سے اب کوئی بھی آدمی اپنی زمین یا جائداد وقف نہیں کرتا ہے ۔ ساتھ میں وقف بورڈ نے پورا اعتبار کھودیا ہے ۔ اب تو وقف کا ذکر کسی بھی دانشور کے سامنے کرینگے تو وہ سمجھے گا کہ یہ تو قبضہ کی بات کریگا یا اس کو ہٹانے کی بات کرے گا ۔ امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم نے کہا کہ امارت شرعیہ کے نئے امیر شریعت بہت جلد امارت میں وقف کا شعبہ قائم کرنے جارہے ہیں ۔ جماعت اسلامی بہار کے ریاستی سکریٹری برائے شعبہ خدمت خلق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس کام کو شروع کیا ہے ۔ بہت جلد ہی دلی میں رضاکار وں کیلئے ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔ بہار ریاستی شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین افضل عباس نے وقف کی آمدنی میں سدھار کے طریقہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ سب سے پہلے عوام کے اعتماد کو جیتے ۔ عوام کا حق ہے کہ وہ وقف بورڈ سے حساب مانگے ۔ کسی بھی حال میں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اچھے لوگ آگے آ ئیں تاکہ برے لوگ خود بہ خود الگ ہوجائیں ۔ بہار رابطہ کمییٹی کی صدرفرحت حسن نے اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساﺅتھ میں وقف کے ڈیولپنمٹ پر کام ہواہے ۔ کالج اور یونیورسیٹاں تک کھولی گئی ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بہار میں بھی اس طرز پر شروعات کی جائے ۔ اس سیمینار میں بہار کے کئی اضلاع سے لوگوں نے حصہ لیا۔
اس موقع پر افضل حسین ، ضیاءالقمر، عالم حسین، ڈاکٹر انوارالہدیٰ، شہزاد رشید، حافظ شان الدین ، آفتاب حسن شمس، اقبال الظفر، عمران حسن، خورشید عالم، تبریز عظیم، معین دسنوی، کاشف یونس، سمیع احمد، ذاکر حسین، شہنواز عطا، کلیم اشرف، شاہد محمود پوری،۔ ایڈووکیٹ شاہد،بیگوسرائے ، عبدللہ جاوید، توحید انور، ہدیٰ شہزاد، حاجی قاسم، سرفراز احمد وغیرہ موجود تھے

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com