کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گندھی سے ملاقات سے قبل شیوسینا رکن پارلیمنٹ اور پارٹی ترجمان سنجے راؤت نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے لیے ایک جھٹکا ہے۔ سنجے راؤت نے 7 دسمبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”مہا وکاس اگھاڑی حکومت ایک منی یو پی اے کی طرح ہے جو اچھا کام کر رہی ہے۔” ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ میڈیا میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ کیا شیوسینا یو پی اے میں شامل ہو رہی ہے، اور کیا وہ اتر پردیش، گوا اور دیگر ریاستوں میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی حمایت کرے گی۔
راؤت کا کہنا ہے کہ ”کانگریس ایم وی اے میں شیوسینا اور این سی پی کے ساتھ برسراقتدار ہے اور ریاستی حکومت بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ ہم ایک مشترکہ کم از کم پروگرام کی بنیاد پر کام کرتے ہیں۔ یو پی اے یا یہاں تک کہ این ڈی اے کی طرح، جہاں الگ الگ نظریات والی پارٹی قومی اسباب کی بنا پر ایک ساتھ ہیں۔”
شیوسینا ترجمان نے کہا کہ این ڈی اے میں آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں کئی نظریاتی نااتفاقیاں تھیں، اور کچھ نے ایودھیا میں رام مندر کی مخالفت بھی کی، لیکن سبھی نے مل کر کام کیا۔ سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ ”ایم وی اے میں یکساں کم از کم پروگرام پر کام کرنے والی الگ الگ نظریات کی تین پارٹیاں ہیں۔ یہ ایک تجربہ ہے اور ایم وی اے ایک منی یو پی اے کی طرح ہے۔ اس طرح کے تجربات کو ملک میں کہیں دوسری جگہ بھی کیا جانا چاہیے۔” انھوں نے مزید کہا کہ ”یو پی اے ہو یا اپوزیشن پارٹی، انھیں آگے آنا چاہیے اور متبادل مہیا کرانا چاہیے اور یہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور این سی پی سربراہ شرد پوار دونوں کی سوچ ہے۔”