مجلس اتحاد المسلمین کی ممبئی ریلی کے منتظمین کے خلاف پولیس نے کی درج ایف آئی آر

ممبئی: ممبئی میں منعقد ہونے والے مجلس اتحاد المسلین کے جلسہ عام کے منتظمین کے خلاف ممبئی پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ریاست مہاراشٹر میں مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے مطالبے کو لیکر مجلس اتحادالمسلین نے ترنگا ریلی نکالی تھی۔ اس ریلی کے اختتام پر ممبئی کے چاندیولی علاقے میں منعقد ہونے والے جلسہ عام میں کووڈ ضابطوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے شرکت کی تھیں۔ واضح رہے کہ ممبئی پولیس نے ترنگا ریلی اور جلسۂ عام کے ایک روز قبل ہی اومیکرون وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر ممبئی میں دو روز کے لئے دفعہ 144 کا اطلاق کر دیا تھا۔
دفعہ 144 کو نظر انداز کرنے اور چاندیولی میں بھاری بھیڑ جمع کرنے کی پاداش میں ممبئی پولیس نے جلسہ عام کے منتظمین صبرِعلی اور دیگر چار ایم آئی ایم کارکنان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات بشمول 188 اور270 اور ڈیزاسٹر منجمنٹ ایکٹ کے تحت ممبئی کے ساکی ناکہ پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کرلیا ہے۔
ممبئی پولیس نے جلسۂ عام سے ایک روز قبل 11 دسمبر رات بارہ بجے سے ہی اومیکرون وائرس کے خطرات کے پیش نظر ممبئی میں دفعہ 144 کو لاگو کرتے ہوئے چار افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی تھیں۔ اس جلسۂ عام میں کووڈ ضابطوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ ترنگا یاترا کے نام سے ایم آئی ایم رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے اورنگ آباد سے ممبئی کے لئے ریلی نکالی تھی، جس میں دو سو سے زائد گاڑیوں پر سوار ہزاوروں افراد اورنگ آباد اور ریاست کے مختلف علاقوں سے ممبئی آئے تھے، گاڑیوں کے فاقلے کو احمد نگر، پونہ اور نئی ممبئی میں روکا گیا تھا لیکن ایم آئی ایم کارکنان نے پولیس انتظامیہ کے مشوروں کو درکنار کرتے ہوئے شہر میں داخل ہوگئے تھے۔ مجلس کے اراکین پارلیمان اسدالدین اویسی اور امتیاز جلیل نے جلسہ عام میں اپنی تقاریر کے دوران اومیکرون کے نام پر جلسے کو روکنے کی کوشیش پر حکومت مہاراشٹر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
ایم آئی ایم کے ذریعے مسلم ریزرویشن کی بحالی کے مطالبے پر مہاراشٹر کانگریس کے نائب صدر اور سابق کابینی وزیر برائے اقلیتی امور محمد عارف نسیم خان نے مجلس اتحادالمسلمین پر تنقید کرتے ہوئے اسے بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے والی جماعت قرار دیا۔ عارف نسیم خان نے ایم آئی ایم پر مہاوکاس آگھاڑی سرکار کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا۔ نسیم خان نے کہا کہ ایم آئی ایم مسلم ریزوریشن کے لئے جلسے جلوس نکال رہی ہے، ایم آئی ایم دوسال قبل فڑنویس حکومت کے دورِ اقتدار میں مسلم ریزرویشن کے مدعے پرخاموش رہی، جس نے مسلم ریزرویشن کو منسوخ کر دیا تھا۔ نسیم خان نے کہا کہ 2014 میں این سی پی کانگریس کی مشترکہ حکومت نے پسماندگی کی بنیاد پر ریاست کے مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزویشن فراہم کیا تھا جسے بامبے ہائی کور ٹ نے بھی برقرار رکھا تھا، لیکن بی جے پی کی فڑنویس حکومت کے دوراقتدار میں مسلم ریزرویشن کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
نسیم خان نے کہا کہ فڑنویس دور حکومت میں کانگریس این سی پی نے ہر اسمبلی اجلاس میں مسلم ریزرویشن کا معاملہ اٹھایا لیکن اس وقت ایم آئی ایم کے دونوں اراکین اسمبلی امتیاز جلیل اور وارث پٹھان نے کانگریس کا ساتھ نہ دیتے ہوئے در پردہ فڑنویس حکومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم نے اس دوران مسلم ریزرویشن کی منسوخی سے متعلق بی جے پی سے کوئی جواب طلب نہیں کیا تھا، لیکن اب یہی ایم آئی ایم مہاوکاس آگھاڑی حکومت کو بدنام کر رہی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com