تبلیغی جماعت کے متعلق سعودی حکومت کا حالیہ موقف نہایت افسوسناک، فوری طور پر اس اقدام کو واپس لے اور اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے: حضرت امیر شریعت

تبلیغی جماعت کے متعلق سعودی حکومت کے حالیہ موقف پر اپنی ناراضگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے سعودی حکومت کے اقدام کو افسوس ناک بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت کو بدعات و خرافات اور دہشت گردی وغیرہ سے جوڑنا بالکل غلط اور حقیقت کے خلاف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ کی قائم کردہ دنیا کی غیر متنازع جماعت ہے ، جس نے اپنے حدود میں رہتے ہوئے اصلاح معاشرہ کے بے شمار نایاب کارنامے انجام دیے ہیں ۔ پوری دنیا میں اس کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ یہ ایسی جماعت ہے جس کے افراد اپنی جان و مال خرچ کر کے اپنے کاندھوں پر اپنا سامان اٹھائے ہوئے بستی بستی گھومتے ہیں ، نہ کسی سرکار سے کوئی فنڈ لیتے نہ کسی ادارہ سے کسی رقم کے خواہاں،اور نہ کسی ستائش کے طلب گار ہوتے ہیں۔ اپنا مال خرچ کرتے ہیں ، اپنا وقت صرف کرتے ہیں اور محض رضائے الٰہی اور اپنی اور لوگوں کی اصلاح کی غرض سے بے لوث پوری دنیا کا سفر کر رہے ہیں ۔ دنیا کی بڑی اصلاحی جماعتوں میں اس کا شمار ہو تا ہے ۔ کروڑوں گمراہ انسانوں کی زندگیاں اس جماعت کی محنت سے راہ راست پر آئی ہیں ۔ یہ کلی طور پر ایک غیر سیاسی اصلاحی جماعت ہے ۔اس جماعت کی بنیاد ایسے وقت میں ڈالی گئی جب کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی اکثریت میں شرک و بدعات اور خلاف شرع امور رائج تھے ، جن کی اصلاح کی جانب کسی جماعت کی کوئی خاص توجہ نہیں تھی فقط چند مدارس تھے، جن سے ایک مخصوص طبقہ تعلیم حاصل کر کے مسجد کی امامت و خطابت کا فریضہ انجام دے رہا تھا۔ شرک اور بدعات بڑی تیزی سے مسلمانوں میں پھیل رہی تھی ۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ عام مسلمانوں تک پہونچ کر توحید و رسالت کا پیغام اور اسلامی احکام  پہونچائے جائیں اور ان کی اصلاح کی جائے ۔الحمد للہ بانی کے اخلاص اور علمائے ہند کی خصوصی توجہ سے اللہ نے اس جماعت سے بڑا کام لیا۔ اس جماعت نے شروع سے ہی اپنی محنت ایک محدود دائرہ میں رہتے ہوئے کی جو اس کے بانیوں نے طے کر دیا تھا ، جس کی بنا پر اس جماعت کا ٹکراؤ کسی مسلک اور کسی دوسری دینی جماعت سے کبھی نہیں رہا ۔ اس کے کاموں کا دائرہ کلمہ، نماز ، علم و ذکر ، اخلاص نیت ،اکرام مسلم اوراپنی اور اللہ کے بندوں کی اصلاح کے لیے اپنا وقت فارغ کرنے تک ہی محدود ہے ۔ کسی بھی نزاع یا اختلافی معاملات سے یہ جماعت ہمیشہ دور رہتی ہے ۔
واضح ہو کہ حال ہی میں سعودی حکومت کی وزارت برائے اسلامی امور ودعوت و ارشاد کی جانب سے سعودی عرب کی مساجد کے ائمہ کے نام جاری ایک نوٹفکیشن میں تبلیغی جماعت کے خلاف جمعہ کے خطبہ میں لوگوں کو خبردار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ وزارت سے جاری نوٹفکیشن اور وزیر برائے اسلامی امور کے ٹوئیٹ میں تبلیغی جماعت پربدعات و خرافات اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔اور ائمہ کرام کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو ان سے دور رہنے کی تاکید کریں ۔
سعودی حکومت کے اس اقدام سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں بے چینی اور ناراضگی محسوس کی جا رہی ہے اور چہار جانب مذمت ہورہی ہے۔ امار ت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے بھی اس اقدام کی مذمت کی ہے ۔ اور سعودی وزارت برائے اسلامی امور اور دہلی میں واقع سعودی سفارت خانے کو خط لکھ کر اس حکم نامہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ تبلیغی جماعت کی اساس اور بنیاد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ہے ، اور وہ کتاب و سنت کی روشنی میں اللہ اور رسول کی فرماں برداری، مساجد کو آباد کرنے اور مسلمانوں کی اصلاح کی دعوت دیتی ہے۔حضرت امیر شریعت نے کہا کہ ہر ادارہ اور جماعت کے کام کرنے اور تعلیم و تربیت کا خاص انداز اور خاص طریقہ کار ہوتا ہے ، تبلیغی جماعت جو اصلاحی امور انجام دیتی ہے ، اس کا بھی ایک خاص طریقہ کار ہے جس کی اساس و بنیاد سنت رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام کے عمل اور اکابر و اسلاف کے دعوتی و اصلاحی طریقہ کار میں موجود ہے ۔ ان کے طریقۂ کار سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے لیکن اس کو گمراہی اور دہشت گردی جیسے الفاظ سے تعبیر کرنا قطعاً غلط اور خلاف حقیقت ہے۔ اس جماعت کے بانی حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی رحمہ اللہ اکابر علمائے دیوبند کے پروردہ اور خود اہل سنت و الجماعت کے ایک مستند عالم دین تھے ، اور ہمیشہ اس جماعت کے افراد اہل سنت و الجماعت اورسلف صالحین کے عقائد کے پابند اور ان پر عمل پیرا رہے ہیں ۔نہ صرف بر صغیر پاک و ہند بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک میں شرک و بدعات کے خاتمے اور توحید کے صحیح تصور اور سلف صالحین کے عقائد کی نشر واشاعت میں اس جماعت کا بڑا کردار رہا ہے، جس سے انکار ممکن نہیں ہے۔
بر صغیر ہندو پاک سے شروع ہوئی اس اصلاحی مشن کے اثرات پوری دنیا پر ہیں اور دنیا کے کروڑوں مسلمان اس جماعت سے وابستہ ہیں۔ سعودی حکومت کے اس اقدام سے ان سب کو تکلیف ہوئی ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ۔سعودی حکومت کو پوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اورحرمین شریفین کی وجہ  سے پوری دنیا کے مسلمان مملکت سعودیہ عربیہ کو عقیدت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ حکومت کے اس غیر دانشمندانہ اقدام سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے اس عقیدت و احترام پر منفی اثر پڑے گا۔ اس لیے حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اس حکم نامہ کو منسوخ کیا جائے ۔
حضرت امیر شریعت نے ہندوستانی حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومتی سطح پر سعودی حکومت کوخط لکھ کر اس سے اس حکم نامہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کرے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com