واشنگٹن،2؍فروری
ملت ٹائم؍ایجنسی
رواں برس ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن کے لیے پارٹیوں کی نامزدگی حاصل کرنے کے سلسلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ امریکی ریاست آئیووا میں ری پبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے پارٹی الیکشن ہوئے۔آئیووا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے سابقہ خاتون اول اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو بیرنی سینڈرز کے سخت مقابلے کا سامنا تھا۔ ہلیری کلنٹن کی ٹیم نے آئیووا میں پارٹی پرفارمنس کا جائزہ لیتے ہوئے نتیجے کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ کلنٹن کو بائیس ڈیلیگیٹس کے ووٹ حاصل ہوئے ہیں اور بیرنی سینڈرز کو اکیس۔ میری لینڈ کے گورنر مارٹن او میلی کو تیسری پوزیشن ضرور حاصل ہوئی لیکن وہ اپنی انتخابی مہم ادھوری چھوڑ چکے ہیں۔
دونوں کے درمیان انتہائی کانٹے دار مقابلہ ہوا اور فرق چند سو ووٹوں کا رہا۔ ان ووٹوں کی بنیاد پر کلنٹن نے نتیجے پر اطمینان کا سانس لیتے ہوئے کہا کہ اِس نتیجے سے اُن کی انتخابی مہم کو بھرپور قوت ملی ہے۔ اُن کے مخالف امیدوار بیرنی سینڈرز نے نتیجے کو حیران کن اور اپنے انتخابی مہم کے لیے شاندار قرار دیا۔
ری پبلکن پارٹی کی طرف سے عہدہ صدارت کے لیے امیدوار کے انتخاب کے لیے امریکی ریاست آئیووا میں ہونے والے ابتدائی پارٹی انتخابات میں ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹیڈ کروز کامیاب ہو گئے ہیں۔ کروز کو 28 فیصد ووٹ ملے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 24 فیصد۔ فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کو 23 فیصد ووٹ ملے۔ مسلمانوں کے خلاف بیانات دینے کے حوالے سے شہرت پانے والے ڈونلڈ ٹرمپ ابتدائی جائزوں میں سب سے آگے تھے۔
ٹیڈ کروز امریکی ریاست ٹیکساس کے قدامت پسند رکنِ کانگریس ہیں۔ مارکو روبیوں کا تعلق فلوریڈا سے ہے اور وہ بھی سینیٹر ہیں۔ اُن کی تیسری پوزیشن کو حیران کُن کامیابی سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ آئیووا میں ٹیڈ کروز کی کامیابی اور مارکو روبیو کی زوردار پرفارمنس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی مجموعی انتخابی مہم کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور اگر ایک دو اور انتخابی نتائج ایسے آ گئے تو ارب پتی ری پبلکن امیدوار کو پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی خواہش ادھوری رہ سکتی ہے۔
آئیووا میں کامیابی حاصل کرنے والے ٹیڈ کروز نے اپنی کامیابی پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی میڈیا نے یا دارالحکومت واشنگٹن کی لابی نے نہیں کرنی بلکہ یہ سب عوام کے ہاتھ میں ہے۔ کروز نے آئیووا میں اپنی کامیابی کو عوامی تائید کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے اپنے مخالف امیدوار ٹیڈ کروز کو اُن کی جیت پر مبارک دی۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اگلے ہفتے نیو ہیمپشائر کی پرائمری پر فوکس ہو گئے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق نیو ہیمپشائر میں ڈونلڈ ٹرمپ جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔