فیس بک کا سیاہ چہرہ بمقابلہ روشن ضمیر ملت ٹائمز

ڈاکٹر سلیم خان
ارشادِ ربانی ہے: ’’ اے نبی ؐ! ہم نے آپ کو کھلی فتح عطا کر دی‘‘۔ صلح حدیبیہ کے فوراً بعد یہ آیت نازل ہوئی تو ایک صحابی نے کہا ’’ یہ کیسی فتح ہے؟ ہم بیت اللہ جانے سےروک دیئے گئے، ہماری قربانی کے اونٹ بھی آگے نہ جا سکے، رسول اللہ ﷺ کو حدیبیہ میں رک جانا پڑا ، اور اس صلح کی بدولت ہمارے دو مظلوم بھائیوں (ابو جندلؓ اور ابو بصیرؓ) کو ظالموں کے حوالہ کر دیا گیا‘‘۔ نبی کریم ؐ تک یہ بات پہنچی تو آپ ؐنے فرمایا’’یہ بڑی غلط بات کہی گئی ہے ۔ حقیقت میں تو یہ بہت بڑی فتح ہے۔ تم مشرکوں کے عین گھر پر پہنچ گئے اور انہوں نے آئندہ سال عمرہ کرنے کی درخواست کر کے تمہیں واپس جانے پر راضی کیا ۔ انہوں نے تم سےخود جنگ بند کر نے اور صلح کرنے کی خواہش کی حالانکہ ان کے دلوں میں تمہارے لیے جیسا کچھ بغض ہے وہ معلوم ہے۔ اللہ نے تم کو ان پر غلبہ عطا کر دیا ہے۔ کیا وہ دن بھول گئے جب احد میں تم بھاگے جا رہے تھے اور میں تمہیں پیچھے سے پکار رہا تھا ؟ کیا وہ دن بھول گئے جب جنگ احزاب میں ہر طرف سے دشمن چڑھ آئے تھے اور کلیجے منہ کو آ رہے تھے‘‘؟ یہ حدیث مثبت اور پر امید طرز فکر کی بہترین مثال ہے۔
اس سورہ کےاختتام پر ارشادِ حق ہے: ’’ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں‘‘ صحابہ کی قلبی کیفیت کے بعد ظاہر کی بابت فرمایا:’’ تم جب دیکھو گے انہیں رکوع وسجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ سجود کے اثرات ان کے چہروں پرموجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراة میں ‘‘۔ انفرادی اوصاف کے بعد اجتماعیت کی بابت فرمایا :’’ اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی ، پھر وہ گدرائی ، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی‘‘ ۔ یہ مثال ملت ٹائمز پر بھی صادق آتی ہے۔ پانچ سال قبل صرف اردو زبان میں شروع ہونے والا پورٹل اب ہندی ، انگریزی اور بنگالی کی ایک مقبول ویب سائٹ بن چکا ہے۔ یو ٹیوب پر اس کے ۸لاکھ ۸۸ ہزار سے زیادہ سبسکرائبر ہیں ۔ اس کی ایک ویڈیو چالیس لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں اور فیس بک پر ملت ٹائمز کے دس لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں ۔ ملت ٹائمز کی کامیابی پر کونپل نکالنے والی اور گدراکر کھڑی ہوجانے والی مثال صادق آتی ہے۔
اس پر آیت کا اگلا حصہ بھی ملت ٹائمز پرمنطبق ہوتا ہے جس میں فرمایا گیایہ :’’ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کر تی ہے‘‘۔ ان مشکل حالات میں ملت ٹائمز کی اس غیر معمولی کامیابی نے امت کا سر فخر سے بلند کردیاہے اور اس کے مدیرشمس تبریز قاسمی کی جدوجہد قابلِ ستائش ہے لیکن مذکورہ آیت میں یہ بھی ہے: ’’ تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں‘‘ ۔ ملت ٹائمز کو اس جلن کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ 2018 کے اندر سیتا مڑھی میں ماب لنچنگ کی ویڈیو ہٹانے کے لیے انتظامیہ نے دباو ڈالا ۔ اس کے آگئ جھکنے سے انکار کرنے پر فیس بک اور یوٹیوب نے زبردستی وہ ویڈیو ہٹا دی۔
امسال طالبان کی کامیابی کے بعدملت ٹائمز کی ویڈیوز دیکھ کر فیس بک کے دل کا بغض و عناد بے قابو ہوگیا اور اس نے اپنے چہرے سے رواداری کی نقاب ازخود ہاتھوں سے نوچ کر پھینک دی۔ فیس بک نے پہلے تو شمس تبریز قاسمی صاحب کا پرسنل اکاونٹ بند کیاجو ہنوز بحال نہیں ہو سکا۔ اس کے علاوہ ملت ٹائمز کو عارضی طور پر معطل کیا مگر بعد میں اسے بحال کردیا گیا لیکن پچھلے ہفتے بغیر کسی اطلاع کے اچانک دس لاکھ فولوورز کے اس اکاونٹ کو غائب کردیا گیا ۔ اس طرح اپنے مخالفین کے تئیں کشادہ دلی کا جو ڈھونگ مغرب کرتا ہے اس کا بھانڈا سرِ بازار پھوٹ گیا۔ فیس بک والے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی اوچھی حرکتوں سے شمس تبریز قاسمی جیسے دلیر صحافیوں کے حوصلے پست ہوجائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ ایسے جیالے کبھی بھی مایوس نہیں ہوتے کیونکہ اس آیت کا خاتمہ یوں ہےکہ:’’ اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نےان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے‘‘۔پاک پروردگار پر ان کا توکل اور بھروسہ کرنےوالے دنیا کی کسی طاقت کو خاطر میں نہیں لاتے کیونکہ ؎
آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com